رشوت سے تنگ آکر پولیس تھانے میں خود کو آگ لگانے والے رتودیرو کے اہلکار انتقال کرگئے
اپنے ہی پٹے بھائیوں پولیس والوں کی رشوت سے تنگ آکر خود کو تھانے میں آگ لگانے والے رتوڈیرو کے پولیس اہلکار 57 سالہ یعقوب دایو انتقال کر گئے۔
یعقوب دایو نے چار دن قبل لاڑکانہ کے الہ آباد پولیس تھانے میں سب کے سامنے خود کوآگ لگادی تھی، جس سے ان کا 70 فیصد جسم جل گیا تھا۔
ان کی جانب سے خود کو آگ لگائے جانے کے وقت تھانے میں موجود اہلکاروں نے انہیں فوری طبی امداد کے لیے پہلے چانڈکا میڈیکل اسپتال منتقل کیا، جہاں سے بعد ازاں انہیں دارالحکومت کراچی کے سول اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
پولیس اہلکار یعقوب دایو کا 70 فیصد جسم جھلس چکا تھا اور ان کے جسم کے بعض حصے 90 فیصد جل چکے تھے جب کہ وہ شوگر کے مریض بھی تھے، جس وجہ سے انہیں علاج کا زیادہ فائدہ نہیں ہوا اور وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 30 اکتوبر کو انتقال کر گئے۔
یعقوب دایو کی میت کو رتودیرو منتقل کیا گیا، جہاں ان کی نماز جنازہ میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) رتودیرو سمیت دیگر عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔
انتقال کر جانے والے اہلکار کی نماز جنازہ میں عام شہریوں نے بھی شرکت کی جب کہ انہیں سلامی کے ساتھ دفنایا گیا۔
اس موقع پر یعقوب دایو کے بیٹے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے والد شوگر کے مریض تھے اور وہ تین سال پہلے ریٹائرمنٹ لینے کے خواہاں تھے۔
ان کےمطابق قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے لیے ان کے والد نے اکاؤنٹس ڈپیارٹمنٹ کے متعدد پولیس اہلکاروں اور افسران کو رشوت بھی دی لیکن اس باوجود انہیں ریٹائرمنٹ دینے سے انکار کیا گیا۔
بیٹے کے مطابق ان کے والد کو ریٹائرمنٹ لینے کے لیے مزید رشوت دینے کا کہا گیا، جس پر انہوں نے دلبرداشتہ ہوکر خود کو تھانے میں ہی آگ لگادی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے والد کا قتل کیس پولیس عہدیداروں اور افسران پر دائر کرکے انہیں سزا دی جائے۔
دوسری جانب شہریوں نے بھی مطالبہ کیا کہ پولیس اہلکار کو رشوت دینے پر مجبور کرنے اور انہیں قبل از وقت ریٹائرمنٹ نہ دے کر ذہنی طور پر پریشان کرنے والے ذمہ داروں کے خلاف قتل کا مقدمہ دائر کیا جائے۔