نوابشاہ میں احتجاج کے بعد کشیدگی، پولیس کا خواتین پر تشدد

وسطی سندھ کے ضلع بینظیر آباد (نوابشاہ) میں سندھ ترقی پسند پارٹی (ایس ٹی پی) کی جانب سے بڑھتی بد امنی کے خلاف ضلع بھر میں دی گئی شٹر بند ہڑتال کی کال پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان کشیدگی ہوگئی، جس دوران پولیس کی جانب سے خواتین اور بچوں پر تشدد بھی کیے جانے کی ویڈیوز سامنے آگئیں۔

ایس ٹی پی کی جانب سے ضلع میں بڑھتی بد امنی کے خلاف 31 اکتوبر کو پر امن شٹر بند ہڑتال کی کال دی گئی تھی اور ضلع بھر کے شہروں میں کاروبار بند رکھا گیا لیکن پولیس ہڑتال کو ناکام بنانے کے لیے میدان میں آگئی۔

پولیس نے کاروباری حضرات کو کاروبار کھولنے کے لیے سیکیورٹی فراہم کی جب کہ سڑکوں پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی، دوسری جانب ایس ٹی پی کے کارکنان بھی مظاہروں کے لیے نکل آئے۔

مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا تو اس دوران پولیس کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور لاٹھی چارج کے دوران خواتین اور بچوں پر بھی تشدد کیا گیا۔

خواتین اور بچوں پر تشدد کیے جانے کی ویڈیوز سامنے آنے کے بعد پولیس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ معاملے کا نوٹس لے کرنوابشاہ کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سے رپورٹ طلب کریں۔

ایس ٹی پی کی جانب سے بدامنی کے خلاف شٹر بند ہڑتال کی کال ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جب کہ ایک ہفتہ قتل ہی سیاسی جماعت کے رہنما نثار کیریو کے بھائی سلیمان کیریو کو مبینہ پولیس مقابلے میں زخمی کیا گیا تھا، تاہم پولیس نے ایسے کسی بھی واقعے کی تصدیق نہیں کی تھی۔