کائنات سومرو ریپ کیس میں 10 سال بعد میہڑ پولیس عدالت طلب

ضلع دادو کی تحصیل میہڑ میں 16 سال قبل 2007 میں مبینہ گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی خاتون کائنات سومرو کے کیس میں سندھ ہائی کورٹ نے میہڑ پولیس کو طلب کرلیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں ریپ کا شکار بننے والی کائنات سومرو نے ملزمان کی بریت کے خلاف 2013 میں درخواست دائر کی تھی اور ان کی درخواست پر متعدد سماعتیں ہوئیں لیکن ان کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

اب ایک دہائی بعد سندھ ہائی کورٹ نے کائنات سومرو کی درخواست پر اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) میہڑ کو طلب کرلیا۔

عدالت نے ایس ایچ او کے کیس کے تمام فریقین کو عدالت میں پیش نہ کرنے پر 15 نومبر کو طلب کرلیا۔

دارالحکومت کراچی کے ضلع جنوبی کی خصوصی عدالت کے جج فہیم احمد صدیقی نے 6 مئی 2010 کو کائنات سومرو ریپ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے تمام ملزمان کو باعزت بری کردیا تھا۔

عدالت نے شعبان شیخ، احسان اللہ تھیبو، روشن علی تھیبو اور کلیم اللہ تھیبو کو بری کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ثابت نہیں ہوا کہ کائنات کو نشہ آور چیز دے کر اجتماعی ریپ کا نشانہ بنایا گیا ہو۔

کائنات سومرو کے کیس کے حوالے سے بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق کائنات سومرو کے والد غلام نبی سومرو نے جنوری دو ہزار سات میں مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ ان کی بیٹی کائنات اپنے بھانجی کے لیے چوڑیاں لینے دکان پر گئی تو، دکاندار شعبان شیخ نے نشہ آور چیز کھلا کر اس بے ہوش کر دیا۔

غلام نبی کے مطابق سومرو نے ان کی بیٹی کو حبس بے جا میں رکھا اور اس دوران اس سے اجتماعی زیادتی کی گئی بعد میں کائنات سومرو ان کی مبینہ قید سے فرار ہوکر گھر پہنچی۔

کائنات سومرو کا موقف تھا کہ انہیں حیدرآباد کے قریب کوٹڑی کے علاقے خدا کی بستی میں قید رکھا گیا تھا، جہاں سے وہ موقع ملتے ہی فرار ہوکر اپنے گھر میھڑ پہنچی ہیں۔

ملزم قرار دیے گئے احسان اللہ تھیبو نے عدالت میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ کائنات کے شوہر ہیں انہوں نے اس حوالے سے نکاح نامہ بھی پیش کیا مگر کائنات کے خاندان نے اسے تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

بعد ازاں کائنات سومرو اور ان کا خاندان میہڑ سے نقل مکانی کرکے دارالحکومت کراچی منتقل ہوگیا تھا اور اس وقت ان کا کیس ہائی پروفائیل بن چکا تھا۔

اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بھی کائنات سومرو گینگ ریپ کا ازخود نوٹس لیا تھا، تاہم تمام تر کارروائیوں کا کوئی فائدہ نہ نکلا اور ملزمان کو عدالت نے بری کردیا تھا، جس پر کائنات سومرو نے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چینلنج کردیا تھا۔

اب کائنات سومرو کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے میہڑ کے ایس ایچ او کو طلب کرلیا ہے۔

جس وقت کائنات سومرو کے ساتھ مبینہ گینگ ریپ کیا گیا، اس وقت ان کی عمر 13 برس تھی اور اب وہ 30 برس کی ہو چکی ہیں۔