پیپلز پارٹی و جماعت اسلامی سندھ سمیت ملک بھر سے افغانیوں کو نکالنے کی مخالف، عدالت میں درخواست دائر

ایک دوسرے سے سیاسی اور نظریاتی اختلافات رکھنے والی جماعتوں پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی سمیت انسانی حقوق کے رہنما جبران ناصر اور آمنہ جنجوعہ سمیت دیگر افغان مہاجرین کو سندھ سمیت پاکستان بھر میں تحفظ فراہم کرانے کے لیے متحد ہوگئے اور سب نے مل کر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے والوں میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما فرحت اللہ بابر، جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد، انسانی حقوق کے کارکن امینہ مسعود جنجوعہ، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (این ڈی ایم) کے چیئرمین محسن داوڑ، وکیل جبران ناصر، روحیل کاسی، سید معاذ شاہ، غزالہ پروین، وکیل ایمان زینب مزاری، احمد شبر، وکیل عمران شفیق، لیوک وکٹر اور سجل شفیق شامل ہیں۔

افغان مہاجرین کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے والے زیادہ تر رہنما ماضی میں ایک دوسرے سے مختلف سیاسی، سماجی اور نظریاتی مسائل پر اختلاف کرتے نظر آتے رہے ہیں۔

عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست تاحال سماعت کے لیے منطور نہیں کی گئی ہے۔ درخواست میں غیرملکیوں کی بے دخلی آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت چیلنج کی گئی ہے۔

درخواست میں نگران وزیراعظم کے ذریعے وفاق، سیکریٹری داخلہ کے توسط سے حکومت کی اپیکس کمیٹی، تمام چاروں صوبے اور اسلام آباد، چیف کمشنر برائے افغان مہاجرین اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کے چیئرمین سمیت 15 افراد کو فریق بنایا گیا ہے۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ غیرملکیوں کو بے دخل کرنے کے فیصلے سے تقریباً 44 لاکھ افغان باشندوں کے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہو رہی ہے جو وقتی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں۔

کہا گیا ہے کہ اس فیصلے سے پاکستان کی 45 سالہ پالیسی تبدیل ہو رہی ہے جس میں مہاجرین، سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں اور یہاں تک کہ غیررجسٹرڈ غیرملکیوں کی میزبانی میں توسیع کا عزم کیا گیا تھا، اسٹریٹجک اعتبار سے کیا گیا فیصلہ نگران حکومت کو حاصل آئینی اختیارات سے ماورا ہے۔

خیال رہے اکتوبر کے شروع میں حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو 31 اکتوبر تک رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ یکم نومبر سے غیرقانوی طور پر مقیم غیرملکیوں کو گرفتار کرکے ڈی پورٹ کرنے اور جائیدادیں ضبط کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔