سندھ حکومت کا صوبے بھر کی کچی آبادیوں کو ہاؤسنگ اسکیموں میں بدلنے کا منصوبہ

حکومت سندھ نے عالمی بینک کے تعاون سے صوبے بھر کی کچی آبادیوں کو ہاؤسنگ اسکیموں میں بدلنے کا منصوبہ تیار کرلیا، جس کے تحت تمام آبادیوں میں منصوبے کے تحت گھر تعمیر کیے جائیں گے۔

نگران وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر سے ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بینہیسن کی ملاقات ہوئی جس میں پاکستان میں مقرر ورلڈ بینک کے سربراہ نے سیلاب متاثرین کی بحالی پروگرام بہتر طریقے سے چلانے پر سندھ حکومت کی تعریف کی۔

نگران وزیر اعلیٰ سندھ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ کچی آبادیوں کو اچھی ہاؤسنگ اسکیموں میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور وہاں اچھے اپارٹمینٹ بنانا چاہتے ہیں، اس پروجیکٹ میں رہنے والوں کے حقوق کا بھی تحفظ کرینگے، پہلے مرحلے میں کچی آبادیوں میں موجود خالی پلاٹس پر اونچی عمارتیں بنائیں گے، اس وقت کچی آبادیوں میں افقی آبادی ہے، اس کو عمودی رہائشگاہیں بنانے سے سروس اور ماحول بہتر ہو گا، کراچی کاسموپولیٹن شہر ہے، شہر کراچی کا انداز بڑے اور عظیم شہروں والا ہونا چاہیے۔

کنٹری ڈائریکٹر عالمی بینک نے کہا کہ شہری ترقی کیلئے ورلڈ بینک سندھ حکومت کی مدد کرے گا۔

اب سندھ حکومت صوبے بھر کی کچی آبادیوں کا پیپر ورک کرکے مکمل رپورٹ تیار کرے گی، جس کے بعد منظم منصوبے کو عالمی بینک کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔

منصوبے کے تحت منصوبے کے پہلے مرحلے میں کچے آبادیوں میں موجود خالی پلاٹس پر اونچی عمارتیں بنائی جائیں گی۔

اس سے قبل اپریل 2022 میں سابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت نے بھی صوبے بھر کی تمام کچی آبادیوں کو ریگولر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

مذکورہ منصوبے کے تحت ’سندھ کچی آبادی ایکٹ‘ میں ترمیم کرکے صوبے میں 30 جون 1997 سے 31 دسمبر 2011 تک قائم ہونے والی کچی آبادیوں کو ریگولرائز کیا جانا تھا، تاہم مزکورہ ایکٹ منظور نہ کیا جا سکتا۔

سندھ میں کچی آبادیوں کو ریگولرائز کرنے کے موجودہ طریقہ کار کے مطابق ان بستیوں کو ریگولرائز کیا جا سکتا ہے جو 30 جون 1997 یا اس سے پہلے سے موجود ہیں۔