سندھ حکومت نے بحریہ ٹاؤن سے 460 ارب روپے کی رقم وصولی کے لیے دعویٰ دائر کردیا
سندھ حکومت نے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے460ارب روپے پر حق دعوی کردیا۔ صوبائی حکومت نے رقم کی حصول کیلئے عدالت میں متفرق درخواست دائر کردی۔
حکومت سندھ کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی متفرق درخواست میں استدعا کی گئی کہ بحریہ ٹاؤن کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع رقم سندھ حکومت کو دی جائے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں جمع رقم سندھ حکومت کی ہے، سندھ حکومت کو ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کی اشد ضرورت ہے۔
حکومت سندھ نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ سپریم کورٹ اپنے 4 مئی 2018ء کے فیصلہ میں 16 ہزار ایکڑ کی ملکیت سندھ حکومت کی تسلیم کر چکی ہے اور بحریہ ٹاؤن کی اقساط میں تاخیر کی متفرق درخواست دسمبر 2020ء میں مسترد کر چکی ہے۔
سندھ حکومت نے درخواست میں کہا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کی نئی درخواست کا مقصد اقساط کی ادائیگیوں میں تاخیر ہے، بحریہ ٹاؤن 16 ہزار ایکڑ کے عوض 460 ارب کی اقساط جمع کرانے کا پابند ہے، سپریم کورٹ نے 460 ارب روپے کی ادائیگی کا حکم بحریہ ٹاون کی رضامندی سے دیا۔
سپریم کورٹ نے 21 مارچ 2019ء کو بحریہ ٹاؤن کی جانب سے ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) میں 16 ہزار ایکڑ زمین کی خریداری کے لیے 460 ارب روپے کی پیشکش قبول کی تھی، جس پر اب حکومت سندھ نے حق دعویٰ کردیا۔
بحریہ ٹاؤن نے 460 ارب روپے میں سے اب تک صرف 60.72 ارب ادا کیے ہیں، ادا کی گئی رقم میں سے 24.62 ارب بحریہ ٹاؤن اور ایک ارب الاٹیز نے دیے ہیں۔
بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس کی سماعت 4 سال بعد تاخیر کے بعد 18 اکتوبر 2023 کو ہوئی تھی اور اب اسی کیس میں سندھ حکومت نے متفرق درخواست دیتے ہوئے فنڈز لینے کا دعوی کردیا۔
سندھ حکومت نے گزشتہ ماہ بحریہ ٹاؤن کی این او سی بھی منسوخ کردی تھی۔