امیر بخش بھٹو نے کسانوں کو 12 کروڑ روپے معاف کردیے

سندھی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ سردار امیر بخش بھٹو نے اپنے تمام کسانوں کو 12 کروڑ روپے کی خطیر رقم معاف کردی۔

امیر بخش بھٹو سابق گورنر سندھ ممتاز بھٹو کے صاحبزادے ہیں اور ان کا تعلق ذوالفقار علی بھٹو کے خاندان سے ہے۔

ممتاز بھٹو سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے کزن تھے، وہ 18 جولائی 2021 میں انتقال کر گئے تھے۔

ممتاز بھٹو 29 نومبر، 1933 کو سندھ کے ضلع لاڑکانہ کے گاؤں پیر بخش بھٹو میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد نواب نبی بخش خان بھٹو برطانوی دور حکومت میں قانون ساز اسمبلی کے رکن رہے۔

ممتاز بھٹو نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا جبکہ بیرسٹر کی ڈگری لندن کی یونیورسٹی آف لنکن سے لی۔

وہ پہلی بار 32 سال عمر میں قومی اسمبلی کے رکن بنے۔ بعد میں ان کے کزن ذوالفقار علی بھٹو نے 30 مارچ، 1967 کو جب نئی سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی بنانے کا اعلان کیا تو وہ نہ صرف اس نئی پارٹی کے بانی رکن بنے بلکہ پرنسپل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن بھی بنے۔

1970 کے عام انتخابات کے بعد جب ذوالفقار علی بھٹو وزیراعظم پاکستان بن گئے تو انہوں نے ممتازبھٹو کو 24 دسمبر، 1971 کو گورنر سندھ نامزد کردیا جبکہ یکم مئی، 1972 کو وہ سندھ کے آٹھویں وزیر اعلیٰ بنے۔

وزیراعلیٰ سندھ کے منصب کا حلف لینے کے چند ماہ بعد تین جولائی، 1972 کو ان کی حکومت نے سندھ اسمبلی میں صوبے کی سرکاری (دفتری) زبان صرف سندھی کرنے سے متعلق ایک بل جمع کروایا۔

اس بل کے جمع ہونے کے بعد صوبائی دارالحکومت کراچی میں پرتشدد ہنگامے شروع ہو گئے جو کئی ماہ تک جاری رہے۔
اس ہنگامہ آرائی کے دوران روزنامہ جنگ نے رئیس امروہوی کی نظم ’اردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے‘ کو پہلے صحفے پر لیڈ کے طور پر چھاپا۔

ہنگامہ آرائی ختم ہونے کے بعد ایک تقریر میں ممتاز بھٹو نے کہا کہ اگر خدا انہیں 10 سر بھی دیتا تو وہ ان سب کو سندھی زبان کے لیے قربان کر دیتے۔ سندھ میں کچھ لوگ انہیں ‘ڈہیسر’ یعنی 10 سروں والے نام سے بھی پُکارتے تھے۔

ممتاز بھٹو کی وفات کے بعد ان کے بیٹے امیر بخش بھٹو نے گدی سنبھالی اور ان کی زمینیں متعدد اضلاع تک پھیلی ہوئی ہیں۔

گزشتہ برس آنے والے بدترین سیلاب سمیت دیگر موسمیاتی تبدیلیوں اور کھاد اور بیج کے بڑھتے داموں کے بعد امیر بخش بھٹو کی زمینیں سنبھالنے والے کسان ان کے مقروض ہوگئے تھے، جس پر انہوں نے تمام کسانوں کو قرض معاف کردیا۔

روزنامہ عوامی آواز نے 7 نومبر کو اپنی خبر میں بتایا کہ امیر بخش بھٹو نے اپنے تمام کچے اور پکے کے علاقوں میں موجود کسانوں کو 12 کروڑ روپے کا قرضہ معاف کیا۔

سردار کی جانب سے قرضہ معاف کیے جانے پر ان کے کسانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔