سندھ ہائی کورٹ کا میونسپل افسران کے نتائج سے متعلق سندھ پبلک سروس کمیشن سے جواب طلب

سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ حیدراباد نے میونسپل افسران کے عہدوں کے نتائج کے خلاف دائر درخواست پر سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی) سے 22 نومبر تک جواب طلب کرلیا، عدالت نے محکمہ بلدیات کے سیکریٹری سے جواب طلب کرلیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں میونسپل افسران کے امتحانات میں فیل ہونے والے 16 امیدواروں نے درخواست دائر کی تھی، جس پر عدالت میں سماعت ہوئی۔

درخواست گزاروں کے وکیل نے سندھ ہائی کورٹ کو دوران سماعت بتایا کہ میونسپل افسران کے ٹیسٹس کے نتایج میں 90 مارکس لینے والے امیداروں کو بھی فیل قرار دیا گیا جب کہ متعدد خاندانوں کے تین افراد تک بھی امتحانات میں پاس کیے گئے۔

وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ میونسپل افسران کے نتائج کو کاالعدم قرار دے کر کمیشن کو دوبارہ ٹیسٹ لینے کا حکم دیا جائے۔

ایس پی ایس سی نے 19 اکتوبر کو سندھ لوکل گورنمنٹ کے میں گریڈ 17 کے میونسپل افسران کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے 419 امیدواروں کو افسر تعینات کرنے کی سفارش کی تھی۔

کمیشن کی جانب سے نتائج کا اعلان کیے جانے کے بعد سوشل میڈیا پر شواہد کے بغیر ہزاروں صارفین نے کمیشن پر میونسپل افسران کے عہدے فروخت کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور ساتھ ہی سوشل میڈیا صارفین نے نشاندہی کی تھی کہ پشتون قبیلے آفریدی کے امیدوار کو بھی دیہی سندھ سے کامیاب قرار دیا گیا۔

بعد ازاں کمیشن نے ایسے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت کی تھی کہ نتائج میرٹ پر جاری کیے گئے لیکن بعد ازاں نومبر کے آغاز میں میونسپل افسران کے ٹیسٹ میں فیل ہونے والے 16 امیدواروں نے سندھ ہائی کورٹ میں کمیشن کے خلاف درخواست دائر کی تھی، جس پر اب عدالت نے کمیشن کے چیئرمین اور محکمہ بلدیات کے سیکریٹری سے جواب طلب کرلیا۔