سندھ ہائی کورٹ نے افغانیوں کو بے دخل نہ کرنے کی درخواست مسترد کردی
سندھ ہائی کورٹ نے سماجی رہنما و رقاصہ شیما کرمانی سمیت دیگر رہنماؤں کی جانب سے غیر قانونی افغانیوں کو ملک سے بے دخل کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت ریاست کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کر سکتی۔
پاکستان میں غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی بے دخلی سے متعلق سماجی کارکن شیما کرمانی سمیت دیگر نے عدالت سے رجوع کیا، جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں بینچ نے سماعت کی۔
درخواست گزاروں کی وکیل ساراملکانی ایڈووکٹ نے عدالت کو بتایا کہ نگران صوبائی حکومت نے یکم اکتوبر کو افغان مہاجرین کو بے دخل کرنے کا فیصلہ کیا، یہ مفاد کا مسئلہ ہے، افغان مہاجرین کو گرفتار کرکے بے دخل کیا جارہا ہے۔
جس پر جسٹس امجد علی سہتو نے استفسار کیا ریاست کی پالیسی اور فیصلے میں عدالت کیسے مداخلت کر سکتی ہے؟ جبکہ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے کہا ہم کسی بھی صورت ریاست کی پالیسی میں مداخلت نہیں کر سکتے۔
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا افغان مہاجرین کو سننے کا حق نہیں دیا جا رہا، انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے، جس پر عدالت نے پوچھا ویزا مدت ختم ہونے پر کوئی پاکستانی سعودی عرب یا کسی اور ملک میں رہ سکتا ہے؟ ویزا ختم ہونے کے بعد ایک دن بھی کسی ملک میں نہیں رہ سکتے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا پاکستان کا قانون سب کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے، جس پر جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کا کہنا تھا پاکستان کا قانون صرف پاکستانیوں کو تحفظ دیتا ہے، جن آرٹیکلز کا حوالہ دیا جا رہا ہے ان کا اطلاق صرف پاکستانیوں پر ہوتا ہے۔
عدالت نے کہا ریاستی کی پالیسی میں مداخلت نہیں کر سکتے، درخواست قابل سماعت ہونے کے لیے عدالت کو مطمئن کیا جائے، درخواست پر مزید سماعت نہیں کر سکتے۔
سندھ ہائیکورٹ نے درخواست پر وفاقی اور صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرنے سے انکار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ غیر قانونی مقیم افراد کی بے دخلی رہاست کی پالیسی ہے، عدالت اس معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتی۔