فاطمہ فرڑو کے قتل میں ملوث ملزمان پر 24 نومبر کو فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان

ضلع خیرپور کی تحصیل رانی پور کی پیروں کی حویلی میں تشدد اور مبینہ ریپ میں قتل کی گئی کم سن بچی فاطمہ فرڑو کے قتل میں ملوث ملزمان کے خلاف رواں ماہ 24 فروری کو فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان ہے اور انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزمان کو سکھر سینٹرل جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

سندھی ٹی وی چینل ٹائم نیوز کے مطابق خیرپور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں فاطمہ فرڑو قتل کیس کی سماعت ہوئی، مرکزی ملزمان اسد شاہ، ان کی اہلیہ حنا شاہ اور سسر فیاض شاہ کو عدالت میں پیش کیا گیا جب کہ پولیس نے بھی حتمی چالان پیش کردیا۔

فاطمہ قتل کیس: پیر فیاض شاہ رانی پور سے گرفتار

پولیس کی جانب سے حتمی چالان پیش کیے جانے کے بعد عدالت نے تینوں مرکزی ملزمان کو سکھر سینٹرل جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا جب کہ ملزمان کے وکلا نے تصدیق کی کہ عدالت ان پر 24 نومبر کو فرد جرم عائد کرے گی۔

خیال رہے کہ کم سن فاطمہ کے قتل کا واقعہ 15 اگست کو سامنے آیا تھا، پولیس نے 16 اگست کو والدہ کی مدعیت میں مقدمہ دائر کرکے مرکزی ملزم پیر اسد شاہ سمیت تین ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا جو اس وقت عدالتی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔

فاطمہ قتل کیس: تین ہفتے گزر گئے، کوئی پیش رفت نہ ہوسکی

کم سن فاطمہ کا معاملہ سامنے آنے کے بعد 19 اگست کو ان کی قبرکشائی کرکے ان کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا، جس کی ابتدائی رپورٹ میں بچی کے ساتھ مبینہ طور پر ریپ کے شواہد بھی ملے تھے۔

بعد ازاں پولیس نے ملزم اسد شاہ کے بھی ڈین این اے نمونے لیے تھے جب کہ رانی پور حویلی میں مقیم اور ملازمت کرنے والے دیگر مرد حضرات کے نمونے بھی لیے گئے تھے اور بچی کو ابتدائی علاج دینے والے ڈاکٹر اور کمپائوڈر کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

بعد ازاں ملزم اسد شاہ کی اہلیہ حنا شاہ اور سسر فیاض شاہ کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا اور اب تمام ملزمان جیل میں ہیں، جن پر 24 فروری کو فرد جرم عائد کی جائے گی۔

فاطمہ قتل کیس: پولیس نے ابتدائی چالان عدالت میں جمع کروادیا