سیکیورٹی خدشات لاحق ہیں، کچھ بھی ہوا ذمہ دار سندھ پولیس ہوگی: ام ارباب چانڈیو

باپ ، دادا اور چچا کے قاتلوں کیخلاف چھ سال سے مقدمہ لڑنے والی ام رباب چانڈیو کی زندگی کو سنگین خطرات کا سامنا ہے، انہوں نے ویڈیو بیان میں سندھ پولیس پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

ام رباب چانڈیو نے ویڈیو بیان میں آئی جی سندھ سے تحفظ اور نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری زندگی کو خطرہ ہے مجھے کچھ بھی ہواتواس کے ذمہ دار ڈی آئی جی لاڑکانہ ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او قمبر کی تعیناتی کی تحقیقات کراکر تحفظات دور کئے جائیں۔

مقدمےمیں نامزد سردار خان چانڈیو نے ملزم علی گوہر کے بیٹے کو ایس ایچ او قمبر تعینات کروایا، پہلے بھی ہمارے کیس میں ایک ایس ایچ اوملزم نامزد ہے اسے بھی سردار چانڈیو نے تعینات کروایا تھا۔

ام رباب چانڈیو نے آئی جی سندھ سے تحفظ اور نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ میری زندگی کو خطرہ ہے، مجھے کچھ بھی ہوا تو اس کے ذمہ دار ڈی آئی جی لاڑکانہ ہوں گے۔

ام رباب کا تعلق ضلع دادو کی تحصیل میھڑ سے ہے۔ سال 2018 میں 17 جنوری کو میھڑ شہر میں ڈی ایس پی پولیس کے دفتر کے سامنے ان کے والد مختیار چانڈیو، دادا کرم اللہ چانڈیو اور چچا قابل چانڈیو کو مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کردیا تھا۔

میھڑ پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کا نشانہ مختیار چانڈیو تھے جس کی زد میں ان کے والد اور بھائی بھی آگئے۔ ام رباب کا کہنا ہے کہ قتل کی وجہ یہ بنی تھی کہ ان کے والد نے تمندار کاؤنسل کے نام سے ایک کمیٹی بنائی تھی جو سرداری نظام کے خلاف تھی۔

اس تہرے قتل کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت دائر ہے جس میں ام رباب کے چچا مدعی ہیں جبکہ بھائی مقدمے کی پیروی کر رہے تھے لیکن ام رباب جو خود قانون کی طالبہ ہیں انھوں نے پیروی کی ذمہ داری سنبھال لی۔

مقدمہ تھانہ میہڑ میں رکن سندھ اسمبلی سردار چانڈیو اور برہان چانڈیو سمیت 7 ملزمان پر مقدمہ درج ہے اور یہ کیس گزشتہ 6 سال سے زیر سماعت ہے۔