پیر اسد شاہ کے ڈین این اے فاطمہ فرڑو سے میچ کر گئے، نگران وزیر قانون سندھ
نگران وزیر قانون سندھ عمر سومرو نے دعویٰ کیا ہے کہ رانی پور میں پیر کی حویلی میں قتل کی گئی فاطمہ کے قتل کیس میں ملوث پیر اسد شاہ کے کے ڈی این اے سیمپل فاطمہ سے میچ کر گئے۔
کم سن فاطمہ کے قتل کا واقعہ 15 اگست کو سامنے آیا تھا، پولیس نے 16 اگست کو والدہ کی مدعیت میں مقدمہ دائر کرکے مرکزی ملزم پیر اسد شاہ سمیت تین ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا جو اس وقت عدالتی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔
بعد ازاں 19 اگست کو ان کی قبرکشائی کرکے ان کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا، جس کی ابتدائی رپورٹ میں بچی کے ساتھ مبینہ طور پر ریپ کے شواہد بھی ملے تھے۔
اب تقریبا ڈھائی ماہ بعد نگران وزیر قانون عمر سومرو نے دعویٰ کیا ہے کہ فاطمہ فرڑو کے کپڑوں سے لیے گئے نمونوں سے پیر اسد شاہ کے نمونے میچ کر گئے۔
فاطمہ فرڑو کے قتل میں ملوث ملزمان پر 24 نومبر کو فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان
انگریزی اخبار ڈان کے مطابق وزیر قانون عمر سومرو نے دارالحکومت کراچی میں جسٹس ہیلپ لائن اور لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کے تحت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ محکمہ صحت سندھ کے افسران نے پیر اسد شاہ سے تعلقات کی بنیاد پر سیمپل تباہ کر دیے تھے، پنجاب سے ٹیسٹ کروائے تو ملزمان کا ڈی این اے میچ ہوگیا۔
ڈان کے مطابق ان کے پاس لیاقت یونیورسٹی اسپتال جامشورو کی جانب سے فاطمہ فرڑو کے ڈی این اے ٹیسٹ کی کاپی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ مقتول بچی کے کپڑوں اور اندام نہانی اور ملزم پیر اسد شاہ کے اسپرم کے مکس ڈی این اے نمونے لے لیے گئے، جن کا تجزیہ کیا جا رہا ہے۔