فاطمہ قتل کیس: پولیس نے ابتدائی چالان عدالت میں جمع کروادیا

خیرپور پولیس نے دو ہفتے قبل رانی پور کی حویلی میں مبینہ تشدد سے ہلاک ہونے والی کم سن بچی فاطمہ فرڑیو قتل کی تفتیش کرنے کے بعد ابتدائی چالان عدالت میں جمع کروادیا۔

سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) خیرپور روحل کھوسو کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ میں انہوں نے فاطمہ فرڑیو قتل کیس میں اب تک کی جانے والی تفتیش اور پیش رفت سے متعلق رپورٹ شیئر کی۔

انہوں نے خیرپور پولیس کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ شیئر کی، جس کے مطابق پولیس نے مقامی عدالت میں کیس کا ابتدائی چالان جمع کروادیا۔

پولیس کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ فاطمہ قتل کیس کا واقعہ 15 اگست کو سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آیا، جس میں بتایا گیا کہ بچی کو 14 اگست کو قتل کیا۔

رپورٹ کے مطابق 16 اگست کو پولیس نے بچی کی والدہ شبنم خاتون کی مدعیت میں مقدمہ دائر کیا،جس میں دو ملزمان کو نامزد کیا گیا، جس میں سے پولیس نے بروقت کارروائی کرکے پیر اسد شاہ کو گرفتار کرلیا جب کہ دوسری ملزمہ حنا شاہ نے سکھر بینج ہائی کورٹ سے 7 دن کی ضمانت کروالی اور بعد ازاں فرار ہوگئی۔

رانی پور کی حویلی میں بچی فاطمہ کی ہلاکت نے دل دہلادیے

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بعد ازاں بچی کی والدہ کی نشاندہی میں مقدمے میں ایک اور ملزم پیر فیاض شاہ ملزمہ حنا شاہ کے والد کو بھی شامل کیا گیا اور ان کی گرفتاری کی کوششیں کی گئیں لیکن دونوں ملزمان نامعلوم مقام کی جانب فرار ہوگئے۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے بعد ازاں بچی کی قبرکشائی کرکے ان کا پوسٹ مارٹم کروایا اور کرائم سین کو محفوظ کرنے سمیت دیگر شواہد حاصل کیے اور بعد ازاں مجموعی طور پر 19 مشتبہ مرد افراد کے ڈی این اے کے نمونے لیے گئے جنہیں دارالحکومت کراچی رپورٹ کے لیے بھیج دیا گیا۔

فاطمہ قتل کیس: بچی کے ساتھ مبینہ ریپ کیے جانے کا انکشاف

پولیس کے مطابق فاطمہ فرڑیو کیس میں بچوں سے جبری مشقت کروانے سمیت دیگر دفعات بھی بعد میں شامل کی گئیں اور اس میں ایسی دفعات بھی شامل کی گئیں ہیں کہ بچی کے ورثا کی جانب سے کیس کو آگے نہ بڑھانے پر پولیس آگے بڑھائے گی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بچی کا ابتدائی علاج کرنے والے ڈاکٹر اور کمپاؤڈر سمیت بچی کی ہلاکت کے بعد قانونی کارروائی نہ کرنے والے ایس ایچ او اور بچی کی لاش کو حویلی سے والدین کے گھر منتقل کرنے کے لیے ایمبولینس دینے والے مقامی اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 22 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا اور حویلی سے سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کرنے سمیت دیگر شواہد بھی حاصل کرلیے گئے ہیں۔

فاطمہ قتل کیس: مجموعی طور پر 22 ملزمان گرفتار، حنا شاہ تاحال فرار