رانی پور کی حویلی سے لاپتا ہونے والی لڑکی کا مقدمہ دائر
رانی پور کی حویلی سے مبینہ طور پر لاپتا ہوجانے والی لڑکی ثنا گرامانی کی گمشدگی کا مقدمہ تاخیر سے ان کے والد کی مدعیت میں درج کردیا گیا۔
رانی پور کے پیروں کی حویلی سے 20 سال کی شادی شدہ لڑکی ثنا گرامانی کے لاپتا ہونے کا انکشاف ایک ہفتہ قبل ہوا تھا اور نگران وزیر اعلیٰ سندھ مقبول باقر نے معاملے کا نوٹس لے کر انسپٹکر جنرل (آئی جی) پولیس سے رپورٹ بھی طلب کی تھی۔
اب ایک ہفتے بعد غائب ہونے والی لڑکی کے والد دیدار حسین گرامانی کی مدعیت میں رانی پور تھانے میں انسانی اسمگلنگ کی دفعات کے تحت دائر کردیا گیا۔
سندھی ٹی وی چینل سندھ نیوز کے مطابق غائب ہونے والی لٓڑکی ثنا کے والد دیدار حسین کی جانب سے دائر کردہ مقدمے میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ واقعہ دسمبر 2021 میں پیش آیا۔
ایف آئی آر کے مطابق دیدار حسین نے اپنی بیٹی ثنا کی شادی انہوں نے اپنے بھانجے سے کروائی تھی، جس کے عوض انہوں نے اپنے بیٹے کے لیے ان سے دلہن لی تھی لیکن ان کی بیٹی کی شادی کے کچھ ہی عرصے بعد ان کے شوہر کے ساتھ اختلافات پیدا ہوگئے، جس کے بعد لڑکی کو رانی پور کے پیروں کی حویلی میں امانت کے طور پر بھیجا گیا۔
رانی پور کی حویلی سے پناہ کے لیے لائی گئی لڑکی کے غائب ہونے کا انکشاف
مقدمے میں بتایا گیا کہ ہے کہ ثنا گرامانی کو ان کی والدہ پیروں کی حویلی میں چھوڑ کر آئی تھیں لیکن بعد ازاں جب والد انہیں لینے گئے تو پیروں نے لڑکی دینے سے انکار کیا اور کہا کہ کچھ دن کام کے لیے چھوڑ جائیں اور پھر بعد میں بتایا گیا کہ لڑکی اپنی مرضی سے حویلی سے نکل گئیں۔
مقدمے کے مطابق لڑکی کے حویلی سے نکلنے کے بعد غائب ہونے والی لڑکی نے سیشن کورٹ قمبرشہداد کوٹ میں درخواست دی تھی، جس پر عدالت نے پولیس کو تفتیش کرکے رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا اور پولیس نے تفتیش بھی کی۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ رانی پور کے پیروں نے پولیس کو بتایا کہ لڑکی اپنی مرضی سے حویلی میں آئی تھی اور اپنی مرضی سے چلی گئی۔
مقدمے میں لاپتا ہونے والی لڑکی کے والد نے خدشہ ظاہر کیا کہ رانی پور کے پیروں نے ان کی بیوی اور دیگر رشتے داروں کی ملی بھگت سے ان کی بیٹی کو مبینہ طور پر قتل کردیا ہے یا پھر اسے پیسوں کے عوض دوسری جگہ فروخت کردیا ہے۔
غائب ہونے والی لڑکی کے والد نے درخواست کی کہ ان کی بیٹی کی تفتیش کرکے ان کے ساتھ انصاف کیا جائے۔
پولیس نے مقدمہ دائر کرنے کے بعد معاملے کی تفتیش بھی شروع کردی جب کہ عدالت میں ایف آئی آر کی کاپی بھی جمع کروادی۔
رانی پور کی حویلی سے لڑکی کے لاپتا ہونے پر پیروں کا قصور نہیں، والدہ
غائب ہونے والی لڑکی ثنا کی گمشدگی کا مقدمہ 30 اگست کو 2023 کو لاپتا ہونے کے دو سال بعد درج کیا گیا۔
اس سے قبل لڑکی کی والدہ ارشاد خاتون کا ویڈیو بیان سامنے آیا تھا، جس میں انہوں نے قرآن پاک اٹھاکر کہا تھا کہ حویلی سے بیٹی کے لاپتا ہونے پر ان کے مرشدوں کا کوئی قصور نہیں۔
دوسری جانب یہ چہ مگوئیاں بھی ہیں کہ مرشدوں نے لڑکی کو والدہ سمیت بھائی کی رضامندی سے پیسوں کے عوض فروخت کردیا تھا، تاہم اس حوالے سے تاحال پولیس نے کوئی بیان نہیں دیا۔
مقدمے میں پیر سہیل شاہ سمیت لاپتا ہونے والی لڑکی کی والدہ اور ان کے ماموں کو سمیت 6 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔