فاطمہ قتل کیس: تین ہفتے گزر گئے، کوئی پیش رفت نہ ہوسکی
ضلع خیرپور کے شہر رانی پور میں پیر اسد شاہ کی حویلی میں مبینہ تشدد میں قتل کی گئی کم سن بچی فاطمہ فرڑیو کے واقعے کو تین ہفتے گزر جانے کے باوجود کوئی پیش رفت نہ ہوسکی، پولیس صرف ملزمان کا ریمانڈ حاصل کرنے تک محدود رہ گئی، بچی کے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ بھی نہ آ سکی۔
فاطمہ فرڑیو کا قتل کیس انسداد دہشت گردی کی عدالت میں منتقل کردیا گیا ہے، جہاں سے 7 ستمبر کو مرکزی ملزم پیر اسد شاہ اور ان کے سہولت کار امتیاز میراثی کا مزید سات روز کا ریمانڈ حاصل کیا گیا اور انہیں مزید ریمانڈ کے لیے آئندہ ہفتے دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
فاطمہ قتل کیس: مجموعی طور پر 22 ملزمان گرفتار، حنا شاہ تاحال فرار
فاطمہ قتل کیس کے واقعے کو تین ہفتے گزر جانے کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے، پولیس مرکزی ملزمہ حنا شاہ اور ان کے والد فیاض شاہ کو بھی گرفتار نہیں کر سکی جب کہ بچی کے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ بھی تاحال نہیں آ سکی۔
کم سن فاطمہ کے قتل کا واقعہ 15 اگست کو سامنے آیا تھا، پولیس نے 16 اگست کو والدہ کی مدعیت میں مقدمہ دائر کرکے مرکزی ملزم پیر اسد شاہ سمیت تین ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا جو اس وقت عدالتی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔
کم سن فاطمہ کا معاملہ سامنے آنے کے بعد 19 اگست کو ان کی قبرکشائی کرکے ان کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا، جس کی ابتدائی رپورٹ میں بچی کے ساتھ مبینہ طور پر ریپ کے شواہد بھی ملے تھے۔
بعد ازاں پولیس نے ملزم اسد شاہ کے بھی ڈین این اے نمونے لیے تھے جب کہ رانی پور حویلی میں مقیم اور ملازمت کرنے والے دیگر مرد حضرات کے نمونے بھی لیے گئے تھے اور بچی کو ابتدائی علاج دینے والے ڈاکٹر اور کمپائوڈر کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔
فاطمہ کے قتل میں گرفتار اسد شاہ پر ویڈیوز ڈارک ویب پر فروخت کرنے کا الزام
بعد ازاں پولیس نے بتایا تھا کہ فاطمہ قتل کیس میں مجموعی طور پر 22 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے، تاہم تاحال مرکزی ملزمہ حنا شاہ اور ان کے والد فیاض شاہ فرار ہیں۔
ایس ایس پی خیرپور روحل کھوسو نے 10 دن قبل میڈیا کو بتایا تھا کہ مرکزی ملزم پیر اسد شاہ کے ڈرائیور اعجاز خاصخیلی سمیت مزید 12 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، جس کے بعد گرفتار افراد کی تعداد 22 ہوگئی۔
پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے تمام 22 ملزمان کے ڈی این اے نمونے لیے گئے تھے اور ان کے نمونے بچی فاطمہ کے نمونوں سے میچ کیے جائیں گے۔
پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے تمام افراد مقدمے میں نامزد نہیں ہیں مگر پولیس نے انہیں شک کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا، گرفتار کیے گئے ملزمان میں حویلی کے ملازم اور وہاں رہنے والے سید خاندان کے افراد بھی شامل ہیں۔