سندھ کی لال لونگی مرچ کی برآمد میں کمی، کنری مرچ منڈی کی رونقیں مانند پڑ گئیں
سندھ سے لال لونگی مرچ کی برآمدات دس کروڑ ڈالر سے گرکر پانچ کروڑ ڈالر رہ گئی، جس سے ایشیا کی سب سے بڑی کنری مرچ منڈی کی رونقیں مانند پڑ گئیں۔
سندھ میں مسلسل سیلاب آنے سے مرچ کی پیداوارکم ہونےاور ایکسپورٹ بند ہونے سے کنری مرچ منڈی کی زوال پذیر ہورہی ہے، کاروبار ماند پڑنے سے کاشتکاروں کو بھی پریشانی کا سامنا ہے۔
عمرکوٹ سرخ لونگی مرچ کی سب سے زیادہ پیداوار دینے والا ضلع ہے اور دنیا بھر میں ضلع عمرکوٹ کی سرخ لونگی مرچ کو بہت زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔
کاشتکاروں کا کہنا ہے مرچ کی بہتر پیداوار ملکی معشیت کو مستحکم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے، حکومت سیلابی صورتحال کا مستقل حل تلاش کرنے کے ساتھ سرخ لونگی مرچ کو بیماریوں سے محفوظ بنانے کے لئے بھی قدم اٹھائے۔
خیال رہے کہ پاکستان مرچ کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔
ملک میں ڈیڑھ لاکھ ایکڑ (60700 ہیکٹر) رقبے پر مشتمل فارمز سالانہ 143000 ٹن مرچ پیدا کرتے ہیں۔
زراعت پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی ہے جسے موسمیاتی تبدیلیوں سے خطرہ لاحق ہے۔ سیلاب سے پہلے زیادسہ درجہ حرارت نے مرچیں اگانا مشکل بنا دیا۔
ماہرین کے مطابق مرچ کاشت کرنے کے لیے زیادہ معتدل موسم کی ضرورت ہوتی ہے۔
سندھ کا علاقہ کنری سرخ مرچوں کی کاشت کے لیے مشہور ہے اور یہاں لگنے والی منڈی ایشیا کی بڑی مرچ منڈیوں میں سے ایک ہے، تاہم مرچ کے کھیتوں اور منڈی میں کام کرنے والے کاشت کاروں اور تاجروں کی زندگی اتنی آسان نہیں۔
سرخ مرچوں کی کاشت کے لیے مشہور کنری، ضلع عمر کوٹ میں ہے جو ملک بھر میں فراہم کی جانے والی مرچ کا 85 فیصد پیدا کرتا ہے۔
ایک زمانے میں کنری میں لگنے والی منڈی کو ایشیا کی سب سے بڑی مرچ منڈی ہونے کا اعزاز بھی حاصل تھا، یہاں لگنے والی فصل ملک کی جی ڈی پی میں 1.5 فیصد کی حصے دار ہے۔
کنری کی مرچ اپنے تیکھے پن کی وجہ سے ملک بھر میں مشہور ہے اور اسی تیکھے پن کی وجہ سے اس کی طلب اور قیمت دیگر علاقوں میں اگنے والی مرچ سے زیادہ ہے، تاہم اس کی وہ قیمت نگاہوں سے اوجھل ہے جو اس فصل کے کاشت کاروں اور محنت کشوں کو ادا کرنی پڑتی ہے۔