سندھ کی آرٹسٹ: ننگی جلتی عورت کا مجسمہ، مرد کی شلوار اور خاتون کا ازار بند
ضلع ٹھٹہ کے شہر جھڈو میں پیدا ہونے والی معروف آرٹسٹ سحر شاہ رضوی کی جانب سے حال ہی میں بنائے گئے دو فن پاروں کو سوشل میڈیا پر کافی سراہا جا رہا ہے، ساتھ ہی ان کے مذکورہ دونوں فن پاروں پر تنقید بھی جا رہی ہے۔
سحر شاہ رضوی نے نومبر کے شروع ہوتے ہی ایک تھری ڈی مجسمے کی تصاویر اپنے فیس بک پر شیئر کی، جس پر درجںوں افراد نے کمنٹس کرتے ہوئے آرٹ پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔
سندھ کی آرٹسٹ کا فن پاروں کی صورت میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی
سحر شاہ کی جانب سے شیئر کی گئی آرٹ کی تصاویر میں مرد کی شلوار کے ساتھ عورت کے بالوں سے بنے ازار بند کو دکھایا تھا۔
مذکورہ تھری ڈی مجسمے میں انہوں نے مرد کی شلوار میں عورت کے بالوں سے بُنے گئے ازار بند کو دکھایا تو سوشل میڈیا صارفین نے اس پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے جہاں اس فن پارے کی تعریفیں کیں، وہیں بعض افراد نے فن پارے کو سندھی سماج کے برعکس قرار دیتے ہوئے اسی فحاشی کا نام دیا۔
لوگوں کا کہنا تھا کہ ابھی سندھی سماج اتنا ایڈوانس نہیں ہوا کہ وہ ایسے فن پاروں اور آرٹ کو سمجھ پائے اور مرد کی شلوار میں عورت کے بالوں سے بنے ازار بند کو دکھانے کا مطلب لوگ نہیں سمجھ پائیں گے۔
سماج جا جينڊر جي بنياد تي گھڙيل قانون نظر انداز ڪندي آئون ھڪ باغي ۽ سڄاڳ آرٽسٽ ھجڻ ناتي سوال ڪريان ٿي ان تي اگر ھي پدرشاھي نظام offend ٿئي ٿو ته اھو سوال ناھي انقلاب جي شروعات آھي جنھن بابت سڀني کي سوچڻ گھرجي.
منھنجي ھي پينٽنگ ظلم جو کاڄ بڻيل ھر نياڻي ۽ عورت جي نالي
1/2 pic.twitter.com/Gd2ENkWQ9D— Saher Shah Rizvi (@SaherShahRizvi1) November 9, 2023
سحر شاہ کی جانب سے مذکورہ فن پارے کے بعد 9 نومبر کو آگ میں جلتی ننگی خاتون کے فن پارے کی تصاویر شیئر کی گئیں۔
آگ میں جلتی ننگی خاتون کے ان کے مجسمے کو بھی سراہا گیا، تاہم ساتھ ہی بعض لوگوں نے ان کے فن پارے پر تنقید کرتے ہوئے اسے عریانیت پھیلانے کے مترادف بھی قرار دیا۔
ان کی جانب سے 9 نومبر کو شیئر کیے گئے فن پاروں کی تصاویر میں ایک ننگی خاتون کو آگ میں جلتے دیکھا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مذکورہ فن پارے کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ جہاں آج دنیا بھر کی خواتین آسمان پر پہنچ چکی ہیں، وہیں آج بھی سندھ کی عورت غلامی، ذلالت اور جہالت کی آگ میں جلتی دکھائی دیتی ہے۔