اپنا پروفیشن چھوڑ کر پولیس میں کیوں آئے؟ ڈاکٹرز وانجنیئرز سے نگران وزیر اعلیٰ سندھ کا سوال

نگراں وزیراعلی سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے وزیراعلی ہاؤس میں 50 ویں اسپیشلائزڈ ٹریننگ پروگرام کی تربیت مکمل کرنے والے نئے پولیس افسران سے سوال کیا کہ انہوں نے اپنا پروفیشن چھوڑ کو پولیس کو کیوں منتخب کیا؟

ترجمان وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 50 ویں اسپیشلائزڈ ٹریننگ پروگرام میں تربیت حاصل کرنے والے زیادہ تر سی ایس ایس پولیس افسران ڈاکٹرز اور انجنیئرز تھے، جنہوں نے اپنا پروفیشن چھوڑ کر پولیس کا انتخاب کیا۔

وزیر اعلیٰ نے تربیت مکمل کرنے والے افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نوجوان ہیں، یہ آپکے کیریئر کا آغاز ہے اور آپ کا شاندار مستقبل ہے، دیانتداری، ایمانداری، محنت اور اپنے لوگوں کی خدمت آپ کو بہت آگے لے کر جائے گی۔

اس موقع پر نگران وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ تربیت حاصل کرنے والے زیادہ تر اسسٹنٹ سپرنٹنٹ آف پولیس (اے ایس پیز) ڈاکٹرز اور انجنیئرز ہیں۔

اس پر مقبول باقر نے ان سے سوال کیا کہ وہ اپنا بہتر پروفیشن چھوڑ کر پولیس میں کیوں آئے؟

انہیں نئے اے ایس پیز نے بتایا کہ پولیس سروس بہت اہم ہے اس لیے ہم نےاسے منتخب کیا اور ہم اچھے عزم کے ساتھ پولیس سروس میں آئے ہیں۔

ملاقات کے دوران نگراں وزیراعلی سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے نئے اے ایس پیز کے سوالات کے جوابات بھی دئے۔ ملاقات میں نگراں وزیر داخلہ برگیڈیئر (ر) حارث نواز، آئی جی پولیس رفعت مختار، کمانڈنٹ نعمان صدیقی اور دیگر بھی شریک تھے۔

علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ سندھ نے پانچ اے ایس پیز کو سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) کے عہدے پر ترقی دینے کے وقت رینک اور میڈل بھی لگایا۔

اس موقع پر نگراں وزیر داخلہ برگیڈیئر (ر) حارث نواز، آئی جی پولیس رفعت مختار، ڈی آئی جی پیر محمد شاہ اور دیگر پولیس افسران موجود تھے۔

ترقی پانے والوں میں پانچ پولیس افسران شامل ہیں، جن میں احمد فیصل چودھری، ایاز حسین، ظفر صدیقی، علینہ راجپر اور مرزا بلال حسین شامل ہیں۔