سندھ کی جیلوں کے قیدی انتخابات کے دوران ووٹ کاسٹ کرنے کے خواہاں

سندھ بھر کی 27 میں سے فعال 24 جیلوں میں اس وقت مجموعی طور پر 200 خواتین سمیت 19 ہزار قیدی موجود ہیں، تاہم اس کا کوئی ڈیٹا دستیاب نہیں ہے کہ قیدیوں میں سے کتنے قیدی رجسٹرڈ ووٹرز ہیں؟

عام طور پر سندھ سمیت پاکستان بھر میں قیدیوں کے لیے انتخابات کے دوران کوئی خصوصی انتطامات نہیں کیے جاتے اور انہیں حق رائے دہی دینے کا حق ہی نہیں دیا جاتا لیکن پاکستانی آئین اور قانون میں قیدیوں کو بھی ووٹ کاسٹ کرنے کا حق حاصل ہے۔

آنے والے عام انتخابات میں سندھ کی متعدد جیلوں میں قید قیدی اپنا حق رائی دہی استعمال کرنا چاہتے ہیں، ایسے قیدیوں میں شمالی سندھ کے ضلع کندھ کوٹ کے 9 قیدی بھی شامل ہیں۔

ویب سائٹ نیا دور میں شائع رپورٹ کے مطابق کندھ کوٹ جیل کے 9 قیدیوں نے ابھی سے ہی ووٹ کاسٹ کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے اور جیل انتظامیہ بھی اس بات پر پرعزم ہے کہ وہ قیدیوں کو حق رائی دہے کے لیے انتظامات کرے گی۔

جیل مینوئل کے مطابق ہر قیدی کو انتخابی عمل میں حصہ لینے کا حق حاصل ہے اور قیدی بیلٹ پیپر بذریعہ جیل انتظامیہ متعلقہ پریذائیڈنگ افسر کو درخواست دے کر بیرک میں منگوا سکتا ہے۔ تاہم قیدیوں کو ووٹنگ کے عمل میں شامل کرنے سے متعلق تاحال الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔

اس سے زیادہ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ آج تک کوئی بھی سیاست دان قیدیوں سے ووٹ لینے کے لیے جیل نہیں گیا اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت نے کبھی قیدیوں کو انتخابی عمل کا حصہ بنانے کی بات کی ہے۔

سندھ سمیت پاکستان بھر کی جیلوں میں 80 ہزار قیدی موجود ہیں جن میں سے یقینی طور پر 40 ہزار قیدی رجسٹرڈ ووٹرز ہوں گے، تاہم کبھی انہیں ووٹ دینے کا موقع ہی فراہم نہیں کیا گیا۔