بدین میں لیڈی پولیس کانسٹیبلز کی بھرتیوں میں میرٹ کی خلاف ورزی کا انکشاف

بدین میں حال ہی میں پولیس کانسٹیبلز کی بھرتیوں کے لیے ٹیسٹ اور انٹرویو دینے والی متعدد امیدواروں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے افسران پر خلاف میرٹ بھرتیاں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایسی لڑکیوں کو بھی آفر آرڈرز دیے گئے جو کہ ٹیسٹ اور انٹرویو میں شریک ہی نہیں ہوئی تھیں۔

ضلع کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی خواتین لیڈیز پولیس کانسٹیبلز کی امیدواروں نے دوران بارش پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا، خواتین امیدواروں نے مظاہرے کے دوران نعرے بازی بھی کی جب کہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ بدین میں لیڈیز کانسٹیبلز کی بھرتیوں میں میرٹ کی خلاف ورزی کی جاری ہے۔

خواتین امیدواروں نے تیز بارش کے دوران مظاہرہ کیا—اسکرین شاٹ7 یوٹیوب

 

احتجاج میں شریک لیڈیز پولیس کانسٹیبل امیدواروں ماریہ بھرگڑی ،رمشا سرور آرائیں، سندھو چانڈیو، تانیہ خدا بخش خاصخیلی اور دیگر نے میڈیا کو بتایا کہ سندھ پولیس میں لیڈیز کانسٹیبل بھرتی کے لیے گزشتہ برس 2021 جسمانی ٹیسٹ پاس کرنے اور  جنوری 2022 میں تحریری ٹیسٹ اور انٹرویوز کے بعد پالیسی اور میرٹ کے مطابق 40 فی صد سے زائد نمبرز حاصل کرنے والی امیدواروں کو آفر آرڈر دیے جانے تھے مگر یہاں میرٹ کی سنگین خلاف ورزی کی جا رہی ہے اور من پسند سفارش سیاسی مداخلت پر امیدواروں کو منتخب کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ میرٹ بھرتی پالیسی کے مطابق دیگر کامیاب امیدواروں کو مختلف حیلے بہانوں سے نظر انداز کر کے  بے روزگار رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

لیڈیز کانسٹیبل امیدواروں نے الزام عائد کیا کہ سن کوٹہ اور فوتی کوٹہ پر اپلائی کرنے والی امیدواروں کو بھی نظر انداز کر کے من پسند سفارشی امیدواروں کا انتخاب کیا جا رہا ہے جب کہ 50 فی صد نمبر لینے والی امیدواروں کو نظرانداز کر کے میرٹ سے کم نمبر حاصل کرنے والی لڑکیوں کو منتخب کیا گیا ہے۔ 

امیدواروں نے الزام عائد کیا کہ جو امیدوار جسمانی میڈیکل ٹیسٹ میں موجود اور حاضر ہی نہیں ہوئیں ان کو بھی منتخب کر لیا گیا ہے۔

امیدواروں نے وزیر اعلیٰ سندھ اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ غلام نبی میمن سے خلاف میرٹ بھرتیوں کا نوٹس لینےکا مطالبہ کیا۔

 

ایسی لڑکیوں کو بھی آرڈرز دیے گئے ہیں جو ٹیسٹ میں شامل ہی نہیں ہوئی تھیں، امیدوارواں کا دعویٰ