گھوٹکی میں ڈاکو کی مبینہ مغوی مرد سے ریپ کی ویڈیو وائرل، لوگوں میں غم و غصہ

شمالی سندھ کے ضلع گھوٹکی میں ڈاکوؤں کی جانب سے مبینہ مغوی کے ریپ کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سندھ بھر میں غم و غصے کی لہر ہے اور لوگ پولیس اور حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی مختصر ویڈیو میں مبینہ ڈاکو کی جانب سے ایک شخص کا ریپ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو سے اندازہ ہوتا ہے کہ مبینہ مغوی سے ریپ کی ویڈیو کو کوئی دوسرا شخص ریکارڈ کر رہا ہے۔

ویڈیو میں ریپ کا نشانہ بننے والئ مرد کو ڈاکو سے سرائیکی اور پنجابی لہجے اور زبان میں بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

ویڈیو میں ریپ کرنے والا شخص نشانہ بننے والے شخص سے پیسوں سے متعلق استفسار کرتا دکھائی دیتا ہے، جس پر ریپ کا شکار بننے والا شخص بتاتا ہے کہ ان کے ورثا پیسوں کا بندوبست کر رہے ہیں۔

 

لوگوں نے ویڈیو پر غم و غصے کا اظہار بھی کیا—اسکرین شاٹ

اسی حوالے سے مقامی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں بتایا کہ مذکورہ واقعہ ضلع گھوٹکی کے  کی حدود میں پیش آیا، جہاں ڈاکوؤں کا راج سمجھا جاتا ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ریپ کا نشانہ بننے والے مغوی محمد عارف کا تعلق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے ہے، جنہیں تاوان کے لیے اغوا کیا گیا اور قید کے دوران انہیں نشانہ بنا کر اس کی ویڈیو کو وائرل کردیا گیا۔

مذکورہ ویڈیو وائرل ہونے پر سندھ کے باشعور لوگوں نے ٹوئٹر پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت اور پولیس کی کارکردگی پر سوالات اٹھاتے ہوئے ڈاکوؤں کے خلاف سخت آپریشن کا مطالبہ بھی کیا۔

زیادہ تر لوگوں نے مذکورہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد پولیس کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے اور سوال کیا کہ گھوٹکی کی پولیس آخر جرائم پیشہ ڈاکوؤں کے سامنے اتنی بے بس کیوں ہے؟

دوسری جانب ویڈیو وائرل ہونے پر تاحال پولیس اور مقامی انتظامیہ نے کوئی موقف نہیں دیا اور سندھ میٹرس آزادانہ طور پر مذکورہ ویڈیو کی تصدیق نہیں کر سکا۔

 

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لوگوں نے سندھ پولیس اور سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا—اسکرین شاٹ