تانیہ خاصخیلی کیس کا فیصلہ، 6 سال بعد سنا دیا گیا، قاتل کوعمر قید کی سزا
ضلع جامشورو کے شہر سیوہن کی مقامی عدالت نے 6 سال قبل قتل کی جانے والی لڑکی تانیہ خاصخیلی کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم کو 25 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے جب کہ دوسرے ملزم کو بری اور تیسرے مفرور ملزم کو اشتہاری قرار دے دیا۔
ؔ
تانیہ خاصخیلی کو شادی سے انکار پر ستمبر 2017 کے پہلے ہفتے میں سیہون کے جھانگارا گوٹھ میں شام کے وقت اہل خانہ کے سامنے فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا۔
واقعے کے بعد مقتولہ تانیہ خاصخیلی کے والد غلام قادر خاصخیلی نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ملزم خانو نوحانی نے اپنے 2 ساتھیوں کے ہمراہ ان کے گھر پر حملہ کیا، گھر کے تمام افراد کو اسلحے کے زور پر ایک کمرے میں بند کردیا، جبکہ خانو نوحانی نے تانیہ کو اغوا کرنے کی بھرپور کوشش کی۔
غلام قادر خاصخیلی نے بتایا تھا کہ خانو نوحانی، تانیہ کو ہر صورت اغوا کرکے اپنے ساتھ لے جانا چاہتا تھا مگر ان کی بیٹی نے سخت مزاحمت کی، جس پر ملزم نے فائرنگ کرکے انہیں قتل کردیا اور فرار ہوگئے۔
بعد ازاں غلام قادر نے تھانہ جھانگارا میں مرکزی ملزمان خانو نوحانی اور مولا بخش نوحانی سمیت تین افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرایا تھا، جس کے بعد پولیس نے خانو نوحانی کو گرفتار کرلیا تھا۔
تانیہ خاصخیلی کے قتل کا کیس سیوہن کی عدالت میں 6 سال تک زیر سماعت رہا اور ایک ماہ قبل اکتوبر کے اختتام پر عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، جسے 20 نومبر کو سنایا گیا۔
روزنامہ کاوش کے مطابق سیوہن کے ایڈیشنل سیشن جج اورنگزیب عالمگیر قاضی نے خانو نوحانی پر جرم ثابت ہونے پر انہیں عمر قید کی سزا جب کہ 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی سنایا، ساتھ ہی عدالت نے مذکورہ مجرم کو پولیس سے مقابلے میں بھی 10 سال قید کی سزا سنائی۔
عدالت نے کیس ثابت نہ ہونے پر گرفتار ملزم عالی نوحانی کو باعزت بری کرنے کا حکم دیا جب کہ تیسرے فرار ملزم مولا بخش نوحانی کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کی گرفتاری تک ان کی فائل بند کردی۔
دوسری جانب عدالتی فیصلے پر مقتولہ تانیہ خاصخیلی کی بہن دعا نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا عزم بھی کیا اور کہا کہ عدالت مجرم کو سزائے موت دیتی تو کیس مثال بن جاتا اور کوئی بھی مجرم آئندہ لڑکیوں کو قتل نہ کرتا۔