سندھ کی مختلف درگاہوں پر ترقیاتی کاموں کے نام پر 5 ارب روپے کی کرپشن کا انکشاف
سندھ کی مخٹلف درگاہوں پر ترقیاتی کاموں اور تقریبات سمیت دیگر انتطامات کو بہتر بنانے کے نام پر گزشتہ پانچ سال کے دوران پانچ ارب روپے کی میگا کرپشن کا اسکینڈل سامنے آگیا۔
درگاہ شیخ بھرکیو کے سجادہ نشین، درگاہ سمن سرکار کے خادم شہباز کھوسو اور ٹھیکیدار علی محمد کی جانب سے نگران وزیر اعلیٰ سندھ، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) صوبائی اینٹی کرپشن اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو تفتیش کے لیے درخواستیں بھجوادیں۔
روزنامہ کاوش کی رپورٹ کے مطابق درگاہ شیخ بھرکیو، درگاہ سمن سرکار اور درگاہ عبداللہ شاہ غازی سمیت دیگر صوبے کی دیگر درگاہوں پر ترقیاتی کام کروانے، سیکیورٹی کے انتظامات بہتر کروانے سمیت دیگر معاملات کے نام پر گزشتہ پانچ سال کے دوران پانچ ارب روپے کی کرپشن کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق مختلف درگاہوں کے سجادہ نشینوں اور خادموں کی جانب سے کرپشن کا الزام سابق چیف ایڈمنسٹریٹر محکمہ اوقاف علی گل سنجرانی اور اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجنیئر محمد علی باندھی پر لگایا گیا ہے۔
دونوں افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے ملی بھگت سے درگاہ عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے سی سی ٹی وی کیمروں کو مرمت کے لیے 80 کروڑ روپے جاری کیے لیکن درگاہ کا ایک کیمرا بھی ٹھیک نہیں ہوا جب کہ ان پر دیگر درگاہوں پر بھی ترقیاتی کام کروانے، وہاں کے انتظامات بہتر کرنے سمیت دیگر معاملات کی مد میں گزشتہ 5 سال کے دوران 5 ارب روپے کی کرپشن کا الزام لگایا گیا ہے۔