کندھ کوٹ کآ ڈی ایچ کیو اسپتال 11 سال میں بھی تعمیر نہ ہوسکا، علاقے کے مریض پنجاب جانے پر مجبور

ضلع کندھ کوٹ میں 400 بستروں پر مشتمل شاندار اسپتال بنانے کا منصوبہ گزشتہ ایک دہائی سے بھی زائد عرصے سے تاخیر کا شکار ہے جب کہ منصوبے کو وقت پر مکمل نہ کرنے کی وجہ سے اس کا تخمینہ بھی دگنا ہونے کا امکان ہے۔

مذکورہ پراجیکٹ کا سنگ بنیاد 20 فروری 2012 کو اس وقت کے وفاقی وزیر میر ہزار خان بجارانی نے رکھا تھا۔

میگا پراجیکٹ کی تخمینی لاگت 76 کروڑ ، 32 لاکھ 27 ہزار رکھی گئی تھی۔

ڈی ایچ کیو اسپتال کی تعمیر پر اس وقت تک 54 کروڑ ، 55 لاکھ 43 ہزار جون 2023 تک کام کیا جاچکا ہے۔

گزشتہ سال 2022 میں ایلوکیشن 15جون 21 کروڑ 12 لاکھ 70 ہزار جبکہ سال 2023 جون تک 21 کروڑ 76 لاکھ 85 ہزار بجٹ الیکوشن نکال لیا گیا ہے۔

منصوبے کو ہر حال میں 2024 کے جون تک مکمل کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

مذکورہ منصوبے کو ٹھیکیدار رویندر کمار مکمل کر رہے ہیں لیکن منصوبہ انتہائی سست روی کا شکار ہے۔

مذکورہ اسپتال کی تعمیر کا خواب سابقہ وفاقی وزیر مرحوم میر ہزار خان بجارانی کا تھا جس نے 2012 میں 16 ایکڑ اراضی پر مشتمل یہ پلاٹ انڈس ھائی غوثپور روڈ پر حاصل کرکے سندھ حکومت سے یہ منصوبہ منظور کروالیا تھا لیکن 2017 میں میر ہزار خان بجارانی اس دنیا چلے گئے اور ان کا خواب ادھورا رہ گیا۔

سندھ کے تین بڑے اضلاع کشمور ، جیکب آباد اور شکارپور میں ایک بھی بڑا اسپتال موجود نہیں ہے ان اضلاع میں حادثاتی صورت ہو یا کوئی بیماری ہو تو وہاں کے رہائشیوں کو سکھر ، لاڑکانہ ، رحیم یار خان یا پھر کراچی جانا پڑتا ہے، اس ڈی ایچ کیو منصوبے کی پایہ تکمیلی سے مذکورہ اضلاع سمیت بلوچستان کے لوگ بھی مستفید ہوسکتے ہیں۔