سندھ بھر کے اسکولوں کے لیے فرنیچر خریداری کے میگا کرپشن اسکینڈل کی تفتیش شروع

سندھ حکومت نے صوبے بھر کے پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کے لیے مہنگے فرنیچر خریدنے کے معاملے پر تفتیشی کمیٹی تشکیل دے دی، جس نے اپنی تفتیش شروع کردی۔

فرنیچر کی خریداری میں بےقاعدگیوں کی تحقیقات کے لیے ‎سیکریٹری محکمہ اسکول ایجوکیشن کی سربراہی میں 4 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

تحقیقاتی کمیٹی گزشتہ 3 برسوں کے دوران محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ‎تحت فرنیچر کی خریداری میں بے قاعدگیوں کی تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرے گی۔

مالی سال 2020-2021 ، مالی سال 2021-2022 اور مالی سال 2022-2023 میں سیکنڈری اور پرائمری اسکولوں کے لئے ایک ارب 84 کروڑ 78 لاکھ 54 ہزار روپے کا فرنیچر خریدا گیا تھا، اس میں سیکنڈری اسکولوں کے لئے 58 کروڑ 36 لاکھ 76 ہزار روپے جبکہ پرائمری اسکولوں کے لئے ایک ارب 26 کروڑ 41 لاکھ 78 ہزار روپے شامل ہیں۔

خیال رہے کہ سندھ میں انتہائی بلند قیمت پر اسکول ڈیسک کی خریداری کا معاملہ ستمبر 2021 میں سب سے پہلے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے اٹھایا تھا جسے سندھ اسمبلی کے قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ منظرِ عام پر لائے تھے۔

حلیم عادل شیخ نے الزام لگایا تھا کہ صوبائی حکومت اسکول ڈیسک 29 ہزار روپے سے زائد میں خرید رہی ہے جبکہ یہ اوپن مارکیٹ میں صرف 5000 روپے میں دستیاب ہے۔