سندھ 65 فیصد گیس دیتا ہے لیکن صوبے میں گیس نہیں، وزیر اعلیٰ کا وزیر اعظم سے احتجاج
نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے صوبے بھر میں گیس کی بندش پر وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو شکایتی خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ سندھ کو قانون کے مطابق گیس فراہم کی جائے۔
نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ سندھ کے تمام صنعتی زونز کو گیس کی شدید قلت کا سامنا ہے، سندھ کو آئین کے آرٹیکل 158 کے مطابق قدرتی گیس میں اس کا جائز حصہ فراہم کیا جائے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ پاکستان کے 1973 آئین کے آرٹیکل 158 میں بالکل واضح ہے کہ گیس کے استعمال کا پہلا حق اس صوبے کا ہے جہاں یہ پیدا ہوتی ہے اور سندھ ملک کی کل گیس کا 65 فیصد پیدا کرتا ہے۔
نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ سندھ میں ہفتے کے دو دن گیس کی مکمل بندش بے وجہ کی جا رہی ہے جب کہ ہفتے کے باقی دنوں میں بھی گیس انتہائی کم پریشر سے فراہم کی جارہی ہے۔
وزیر اعلیٰ کے مطابق گیس کی بندش کی وجہ سے صوبے میں صنعتی اور کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں جب کہ صنعتی اور کاروباری برادری پورے پریشر کے ساتھ گیس کی بلاتعطل فراہمی کی درخواست کر رہی ہے۔
مقبول باقر نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ پچھلے سالوں میں مندرجہ بالا آرٹیکل کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے بجائے ایس این جی پی کو 211 ایم ایم سی ایف ڈی گیس الاٹ کی گئی لیکن اب اس عمل کو روک دینا چاہئے اور صوبہ سندھ کو گیس فراہم کرنی چاہئے۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے خط میں لکھا ہے کہ ماڑی فیلڈ اور نئے کنوؤں سے پیدا ہونے والی گیس پیداوار (50:50 تناسب) کے تاریخی عمل کی خلاف ورزی کرتے ہوئے الاٹ کی جا رہی ہے جب کہ سندھ کو آر ایل این جی (درآمد شدہ گیس) خریدنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جو کہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔
جسٹس (ر) مقبول باقر نے خط میں لکھا ہے کہ سندھ صوبہ دوسرے صوبوں کو گیس دینے کا پابند نہیں ہے سوائے اس کے جو اضافے کے طور پر دستیاب ہو، ہماری درخواست ہے کہ تمام صنعتی زونز میں گیس کی بندش کو ختم کیا جائےاور مکمل پریشر بلا تعطل فراہم کی جائے۔