سندھ بھر میں غیر قانونی غیر ملکیوں کی بے دخلی سست روی کا شکار

سندھ سمیت پاکستان بھر میں غیر قانونی غیر ملکیوں اور خصوصی طور پر افغانیوں کی وطن واپسی کا عمل سست روی کا شکار ہے، سندھ کے کسی بھی ضلع میں غیر ملکیوں کو بے دخل کرنے کا متحرک آپریشن نظر نہیں آتا۔

فہرست ملنے کے باوجود جیکب آباد انتظامیہ غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن کرنے سے قاصر

ریاست پاکستان اور سندھ حکومت نے غیر ملکیوں کے خلاف یکم نومبر سے آپریشن شروع کیا تھا اور سندھ حکومت نے خصوصی طور پر افغانوں کو بے دخل کرنے کے لیے ساڑھے چار ارب روپے کا خطیر بجٹ بھی منظور کیا تھا لیکن اس باجود صوبے بھر میں غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن سست روی کا شکار ہے۔

صوبائی دارالحکومت کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص، بینظیر آباد، لاڑکانہ اور سکھر ڈویژن سمیت صوبے کے تمام اضلاع میں کہیں بھی غیر قانونی افغانیوں کےخلاف کوئی کارروائی نظر نہیں آتی اور نہ ہی سندھ حکومت اور سندھ پولیس نے اب تک صوبے سے بدر کیے گئے افغانیوں کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔

جیکب آباد انتظامیہ کا غیرملکیوں کی سندھ بدری کے نام پر یومیہ 10 لاکھ روپے خرچ کرنے کا انکشاف

تاہم مہاجرین سے متعلق کام کرنے والے اقوام متحدہ (یو این) کے ادارے یو این سی ایچ آر کے مطابق 18 دسمبر تک سندھ سمیت پاکستان بھر سے ساڑھے چار لاکھ افغانی واپس افغانستان جا چکے تھے۔

واپس جانے والے ساڑھے چار لاکھ افغانی یکم نومبر سے 18 دسمبر 2023 کے درمیان پاکستان کے مختلف علاقوں سے وطن واپس ہوئے، یہ واضح نہیں ہے کہ اس میں سندھ سے واپس جانے والے کتنے افغانی شامل ہیں، تاہم سندھ سے افغانیوں کی واپسی سب سے سست ہے۔

بینظیر آباد، سکھر اور لاڑکانہ میں افغانیوں کے خلاف کارروائیاں نہ ہونے کے برابر