سندھ پولیس کی گاڑیوں میں ٹریکرز نصب کیے جانے کے باوجود تیل کی مد میں کرپشن کا انکشاف

پیٹرول اور ڈیزل کی چوری روکنے کے لیے سندھ پولیس کی گاڑیوں میں فیول کنزمشن ٹریکرز نصب کیے جانے کے باوجود کروڑوں روپے کی کرپشن سامنے آگئی، جس کے بعد اعلی حکام نے نوٹس لے کر معاملے کی تفتیش کا حکم دے دیا۔

سندھ پولیس نے سال 2017 میں سابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے دور میں محکمہ پولیس کی گاڑیوں سے کروڑوں روپے کے پٹرول اور ڈیزل کی چوری کے انکشاف کے بعد سندھ میں پولیس موبائلز، سکیورٹی پر مامور پولیس موبائلز یہاں تک کہ ڈی ایس پی رینک تک کے افسران کی گاڑیوں میں فیول کنزمشن ٹریکر کی تنصیب شروع کی تھی۔

حکومت نے یہ اقدام بیشتر گاڑیوں کے بغیراستعمال ہوئے کروڑوں روپے کے پٹرول و ڈیزل کے استعمال کے انکشاف کے بعد کیا گیا تھا، کنزمشن ٹریکر کا مقصد سندھ پولیس میں کرپشن کی روک تھام تھا مگر افسران نے کنزمشن ٹریکر سسٹم لگنے کے بعد بھی کرپشن کے ریکارڈ قائم کردیے۔

لیکن اب انکشاف ہوا ہے کہ ایک پولیس موبائل میں پانچ، پانچ ٹریکر لگا کر لاکھوں اور کروڑوں روپے کا پیٹرول و ڈیزل وصول کیا جارہا ہے اور قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

روزنامہ ایکسپریس کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کراچی پولیس آفس کے ذرائع کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند نے ایک پولیس موبائل پر 5،5 ٹریکر سسٹم نصب ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال 2022-23 کے دوران گھوٹکی ،کشمور اور شکارپور پولیس 36 کروڑ روپے کا ڈیزل اور پیٹرول پی گئی، گھوٹکی میں 70 موبائلز اور 17 بکتر بند گاڑیاں 19 کروڑ کا ڈیزل اور پیٹرول پی گئیں۔

اسی طرح کشمور کی 65 پولیس موبائلز اور 16 بکتر بند گاڑیاں 7 کروڑ روپے کا ڈیزل اور پیٹرول پی گئیں جبکہ شکارپور کی 70 پولیس موبائلز اور 7 بکتر بند گاڑیاں 10 کروڑ روپے کا ڈیزل اور پیٹرول استعمال کرگئیں۔