کندھ کوٹ – کشمور سے 2023 میں ایک ہزار افراد اغوا ہوئے، 9 ایس ایس پیز تبدیل ہوئے
سندھ کے شمالی ضلع کندھ کوٹ ایٹ کشمور کو صوبے کے بدترین ضلع کا اعزاز حاصل ہے، جہاں سال 2023 میں 300 مقامی افراد سمیت مجموعی طور پر ایک ہزار افراد اغوا ہوئے، جن میں سے 990 افراد تاوان ادا کرنے، سرداروں کی مداخلت اور پولیس کی کوششوں سے بازیاب ہوئے۔
سال گزر جانے کے باوجود ضلع کے کم سے کم 8 افراد تاحال ڈاکوئوں کے پاس ہونے کا انکشاف ہوا ہے جب کہ پورا سال ضلع میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سندھ پولیس نے 9 سینیئر سپرنٹنڈٹ آف پولیس (ایس ایس پیز) کو تبدیل کیا۔
روزنامہ پنھنجی اخبار کے مطابق کندھ کوٹ ایٹ کشمور ضلع میں پاکستان بھر کے لوگ عورتوں کے آواز میں کیے گئے جھوٹے فون کالز پر پہنچے، جنہیں ڈاکوئوں نے اغوا کیا اور ڈاکوئوں نے مذکورہ طریقے یعنی ہنی ٹریپ کو پورا سال استعمال کیا اور پاکستان بھر کے 700 افراد کو عورتوں کی جھوٹی کالز کے ذریعے بلا کر اغوا کیا۔
حیران کن طور پر نہ صرف مرد حضرات بلکہ خواتین بھی جھوٹی فونز کالز پر کندھ کوٹ- کشمور پہنچیں، جنہیں ڈاکوئوں نے اغوا کیا۔
ڈاکوئوں کے جھوٹے فون کالز پر دارالحکومت کراچی کی معروف ٹک ٹاکرز کے بھی کندھ کوٹ- کشمور آنے اور انہیں اغوا کیے جانے کی چہ مگوئیاں ہیں، جنہیں بعد ازاں خطیر رقم، سرداروں کی مداخلت اور پولیس کی کوششوں سے واپس کروایا گیا۔
ضلع میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) کی جانب سے سال بھر میں 9 ایس ایس پیز تبدیل کیے گئے، جس میں سے بض ایس ایس پیز دو دو بار بھی تعینات ہوئے لیکن تمام کے تمام افسران ضلع میں امن و امان قائم کرنے میں ناکام دکھائی دیے۔