دہاڑی دار مزدور سے موبائل فون کے ذریعے کمپوز کرکے کتابیں شائع کروانے والا لکھاری، ذلفی چاچڑ
سندھ کے پسماندہ ضلع کندھ کوٹ ایٹ کشمور سے تعلق رکھنے والے دیاڑی دار مزدور لکھاری نے اسمارٹ موبائل پر کتابیں کمپوز کرکے انہیں شائع کرواکر نئی تاریخ رقم کردی۔
ذوالفقار چاچڑ کا تعلق کشمور کے ایک چھوٹے گائوں سے ہے اور وہ قبائلی تصادم سے متاثر ہوکر نوجوانی میں ہی کشمور چھوڑ کر دارالحکومت کراچی آگئے تھے، جہاں انہوں نے مختلف کام کرنا شروع کیے۔
انہیں بچپن سے ہی ادب، شاعری اور سیاست سے لگائو تھا، اس لیے انہوں نے کراچی آنے سے قبل ہی ادب پر لکھنا شروع کیا تھا لیکن دارالحکومت میں آنے کے بعد انہوں نے سیاست اور سندھ کے مسائل پر بھی لکھنا شروع کیا اور انہوں نے اپنا ادبی نام ذلفی چاچڑ منتخب کیا۔
ذلفی چاچڑ نے دارالحکومت کراچی میں یومیہ اجرت پر مختلف کام کرنا شروع کیے اور کچھ پیسے جمع کرکے انہوں نے اسمارٹ موبائل فون لیا جو ان کے لیے سب سے بڑی غنیمت ثابت ہوا اور انہوں نے موبائل پر مضامین، شاعری اور افسانے لکھنا شروع کیے اور پھر 2022 میں انہوں نے موبائل فون پر کمپوز کیے گئے پہلے کتاب سندھی ڈسندی رہی کو شائع کروایا۔
ذلفی چاچڑ کے پہلے ہی کتاب کو پذیرائی حاصل ہوئی اور انہوں نے 2023 کے آغاز میں موبائل فون پر کمپوز کردہ دوسرا کتاب منفرد مانھو اور پھر سال کے اختتام پر تیسرا کتاب سویرن جی ساکھ کو شائع کروایا۔ انہوں نے تینوں کتابوں کو رات کے وقت میں موبائل فون پر کمپوز کیا اور پھر انہین شائع کرواکر ایک نئی تاریخ رقم کی۔
ذلفی چاچڑ دہاڑی دار مزدور سے لکھاری بن گئے اور ان کی کتابوں کو پسند کیا گیا لیکن بہت سارے لوگ یہ نہیں جانتے کہ وہ جس ذلفی چاچڑ کی کتاب پڑھ رہے ہیں، دراصل وہ قبائلی تصادم کا شکار اور دہاڑی دار مزدور ہے۔
ذلفی چاچڑ نے سندھ میٹرز سے بات کرتے ہوئے عندیہ دیاکہ وہ سال 2024 میں اپنے تینوں کتابوں کی دوسری بار اشاعت کروائیں گے جب کہ ایک نیا کتاب بھی شائع کروائیں گے۔