اجمل ساوند کے قاتل گرفتار نہ ہوسکے، ورثا کو صلح کے لیے دھمکیاں
کندھ کوٹ ایٹ کشمور میں 9 ماہ قبل کیے گئے سندھ کے واحد آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کے سائنس دان پروفیسر اجمل ساوند کے قاتل تاحال گرفتار نہ ہوسکے جب کہ مقتول کے ورثا کو سندھ چھوڑنے کی دھمکیاں دیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
اجمل ساوند کے بھائی ڈاکٹر طارق ساوند نے دارالحکومت کراچی میں سندھی ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکا (سانا) کی جانب سے منعقد ایک روزہ کانفرنس میں بتایا کہ ان کےبھائی کے قاتل تاحال گرفتار نہیں کیے جا سکے اور ان کی پشت پناہی سندرانی قبیلے کے وڈیرے اور سابق رکن اسمبلی عابد سندرانی کر رہے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ انہیں اجمل ساوند کے قتل کا جرگہ کرنے کے لیے دبائو ڈالا جا رہا ہے، انہیں کروڑ روپے سے بھی زائد پیسے دیے جانے کی پیش کش کی گئی ہے لیکن وہ اپنے بھائی کے قاتلوں کو جیل کی سلاخوں تک پہنچانے کے لیے پر عزم ہیں۔
انہوں نے سندھ کے شعور، حکومت سندھ، عدالتوں، سانا، سول سوسائٹی اور عام افراد سے اپیل کی کہ اجمل ساوند کے قاتلوں کو گرفتار کرنے کے لیے آواز اٹھائی جائے۔
انہوں نے اجمل ساوند کی زندگی پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں 2015 میں فرانس کی یونیورسٹی میں پاکستانی ماہانہ 10 لاکھ روپے تنخواہ کی پیش کش تھی لیکن وہ نثار صدیقی کی انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) سکھر میں ایک لاکھ 70 ہزار روپے کی نوکری پر سندھ چلے آئے۔
اجمل ساوند، قائم علی شاہ اور مائی ڈھائی سمیت 696 شخصیات کو سول ایوارڈز دینے کا اعلان
ان کے مطابق اجمل ساوند آئی بی اے میں بہت ساری ملازمتوں کے ہونے والے ٹیسٹس کے بھی انچارج تھے، اس لیے انہیں بلاواسطہ اور بلواسطہ دھمکیاں ملتی رہتی تھیں اور انہیں پیسوں کے عوض بھی امیدواروں کو پاس کرنے کی پیش کش ہوتی رہی لیکن انہوں نے میرٹ کو اہمیت اور اولیت دی،جس پر انہیں قتل کیا گیا۔
سندھ کی تعلیم، معیشت، صحت، زراعت تباہ، اقلیتوں و خواتین کے حقوق غصب: سانا کانفرنس
انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ اجمل ساوند کو قبائلی تصادم کے نتیجے میں قتل کیا گیا، ان کے مطابق ان کے خاندان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی، وہ کئی سال سے سکھر میں زندگی گزار رہے تھے اور اجمل ساوند کم سے 30 سال گھر سے باہر رہے اور انہوں نے بیرون ملک سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے سندھ میں اے آئی سائنس دان پیدا کرنے کی کوشش کی۔