تاریخی چوکنڈی قبرستان میں 50 ہزار درخت لگانے اور پارک بنانے کا فیصلہ

سندھ حکومت نے تاریخی قبرستان چوکنڈی کی تزئین و آرائش اور اس کی قبروں کی بحالی کا فیصلہ کرتے ہوئے قبرستان کے اندر 50 ہزار درخت لگانے جب کہ قبرستان کی حدود میں ہی پارک بنانے کا فیصلہ کرلیا۔

نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس(ر) مقبول باقر کی صدارت میں چوکنڈی قبرستان کی تزئین و آرائش کے حوالے سے اجلاس ہوا۔

اجلاس میں صوبائی وزیر ڈاکٹر جنید شاہ، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، وزیراعلیٰ سندھ کےسیکریٹری، سیکریٹری جنگلات اور سیکریٹری ثقافت سمیت دیگر شریک ہوئے۔

اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ چوکنڈی قبرستان کی تزئین و آرائش کے لیے 50000 درخت لگائے جائیں گے۔ جس میں سے 5000 درخت نیم کے ہوں گے۔

فیصلہ کیا گیا کہ 13000گل مہر ، 1000 بابُر جب کہ باقی دیگر اقسام کے درخت لگائے جائیں گے۔

اجلاس کو اگاہی دی گئی کہ قبرستان کے ٹوپو گرافک سروے میں 5000 قبریں ہیں جن میں 649 بڑی قبریں ہیں۔قبرستان کی انویٹری بنائی گئی ہے,جو پتھر خستہ حالت میں ہیں اُن کی بحالی کا بندوبست کیا گیا ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ قبرستان کے دیوار بنانے کا پلان تیار کیا گیا ہے۔دیوار پر 48 ملین روپے کا خرچہ آئے گا جب کہ قبروں کی بحالی پر 50 ملین روپے کا خرچہ ہوگا۔

وزیر اعلی کو بتایا گیا کہ ان قبروں کی بحالی میں نہ صرف پتھر لگانا بلکہ اُن کی میچنگ و نقش و نگار بھی ہے۔

وزیر اعلیٰ کو کمشنر کراچی، ماہرین تعمیرات اور سیکرٹریز ثقافت و جنگلات کی جانب سے چوکنڈی قبرستان کی بحالی میں اب تک ہونے والی پیشرفت پر تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔

کمشنر کراچی نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ سڑک کے کنارے کھڑے ٹرکوں وکنٹینرز کو ہٹا دیا گیا ہے جبکہ قبرستان اور اس کے گردونواح کی صفائی کا کام جاری ہے۔ چوکنڈی قبرستان اور اس کے اطراف میں صفائی ستھرائی کے آپریشن کئے گئے۔

سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور ٹی ایم سی ابراہیم حیدری کی وقف ٹیمیں بھی تعینات کی گئی ہیں جو شورو گوٹھ سے کچرا اٹھاتی رہیں۔سیکرٹری جنگلات نجم شاہ نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ سوشل فاریسٹری ڈویژن کو قبرستان کے تحفظ کا کام سونپا گیا ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ قبرستان میں پودوں،جھاڑیوں اور درختوں کی 800 مختلف اقسام موجود ہیں۔ان میں املی، آم، زیتون، سہانجھا، بادام، انجیر، بیری اور دیگر شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ محکمہ جنگلات قبرستان میں 50 ہزار درخت لگائے گا جس میں 5ہزار نیم، 13ہزار گل موہر، 5سو پیپل، 4ہزار املی اور دیگر شامل ہیں جبکہ وزیراعلیٰ نے محکمہ ثقافت کو اس منصوبے کیلئے پانی کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے ہدایت کی اورمحکمہ جنگلات کو ہدایت کی کہ پودوں کو پانی فراہم کرنے کی ذمہ داری انکی ہونی چاہیے۔

محکمہ ثقافت اس جگہ پر سٹوریج پوائنٹس سے پورٹیبل سولر سسٹم بھی نصب کرے گا۔ اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ آثار قدیمہ کی جگہ کو کٹاؤ اور موسم کی نمائش سے روکنے کیلئے شجرکاری بہترین طریقہ ہے۔ اس پر میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کے ایم سی چوکنڈی قبرستان میں پارک بنائے گی تاکہ زائرین بیٹھنے کی مناسب جگہ سے لطف اندوز ہو سکیں۔ آرکیٹیکٹ کومل نے سائٹ کے ماسٹر پلان اور لینڈ سکیپ سے متعلق پریزنٹیشن بھی دی۔ انہوں نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ انہوں نے ماسٹر پلان محکمہ ثقافت کو جمع کرایا ہے، پراجیکٹ کی تکنیکی ٹیم نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ انہوں نے قبروں اور سائبانوں کی دستاویزات اور سروے مکمل کر لیا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ 225 قبریں بہتر حالت میں ، 275 جزوی نقصان اور 199 خستہ حال میں ہیں۔ وزیراعلیٰ نے خواہش ظاہر کی کہ ڈیزائن، خصوصیات، مالیاتی اثرات اور کاریگروں کی خدمات کو حتمی شکل دی جائے اور اسے محکمہ ثقافت کے ذریعے انجام دیا جائے تاکہ تمام تباہ شدہ چھتوں کی بحالی کو مزید خراب ہونے سے روکا جائے۔ سیکرٹری ثقافت خالد چاچڑ نے کہا کہ انکا محکمہ اس جگہ پر بحالی اور تزئین و آرائش کا کام کرے گا۔

وزیراعلیٰ نے محکمہ ورکس اینڈ سروسز کو قبرستان کے اطراف باؤنڈری بنانے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ نے فیصلہ کیا کہ متبادل قبرستان کے طور پر مقامی لوگوں کی تدفین کیلئے اراضی کے تحفظات کا اجلاس آئندہ چند روز میں چیف سیکرٹری ڈاکٹر فخر عالم کی زیر صدارت منعقد کیا جائے گا۔اس موقع پر وزیر کھیل و نوادرات ڈاکٹر جنید شاہ نے وزیراعلیٰ کو یقین دلایا کہ وہ اپنے محکمے کو تفویض کیے جانے والے کاموں کی پیشرفت کی وہ خود نگرانی کریں گے۔