کندھ کوٹ-جیکب آباد کے حلقہ قومی اسمبلی پر مذہبی جماعتوں کا پیپلز پارٹی سے مقابلہ ہوگا

انتخابات قریب آتے ہی سندھ بھر میں سیاسی صورتحال پل پل تبدیل ہو رہی ہے اور بہت سارے حلقوں پر اس بار کانٹے کے مقابلے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، ایسے ہی حلقوں میں جیکب آباد ٹو کشمور حلقہ این اے 191 بھی شامل ہے، جہاں پاکستان پیپلز پارٹی، جمعیت علما اسلام اور جماعت اسلامی کے امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔ مذکورہ حلقے میں مضبوط امیدوار کے طور پر پیپلز پارٹی کے سردار زادہ علی جان مزاری کو سمجھا جا رہا ہے، تاہم انہیں جے یو آئی امیدوار میر شاہزین خان بجارانی اور جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نصر اللہ عزیز چنا ٹف ٹائم دے سکتے ہیں۔۔

پی پی نے تاریخ میں پہلی بار وہاں نوجوان قیادت کو ٹکٹ دیا ہے، علی جان مزاری صاحب سیاسی شخصیت سردار سلیم جان مزاری کے بھتیجے ہیں جس نے مسلسل دو مرتبہ اپنے بھانجے سابقہ ایم این اے سردار احسان الرحمان مزاری کو کامیاب کرایا مگر اس مرتبہ انہوں نے بھانجے کو الیکشن لڑنے سے روک کر اپنے نوجوان بھتیجے کو سیاست میں لانے کا فیصلہ کیا ہے، وہاں ان کے مد مقابل ایک اہم شخصیت سابق ایم این اے مرحوم نصر اللہ خان بجارانی کے جان نشین میر شاہزین خان بجارانی ہیں جو جے یو آئی کے ٹکٹ سے این اے 191 پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں ، میر شاہزین خان بجارانی کا بھی پہلی بار سیاست میں انٹری کرنا کسی معجزے سے کم نہیں، میر شاہزین خان بجارانی عوام کے درمیان رہنے والی شخصیات میں سے ایک ہیں، جنہیں لوگ پسند کرتے ہیں۔

بات کی جائے میر شاہزین خان بجارانی کی تو اس مرتبہ پلڑا بھاری نظر آرہا ہے فیصلہ عوام کو ہی کرنا ہے، تیسرے امیدوار ایک بڑی پارٹی جماعت اسلامی کے ٹکٹ سے وابستہ ہیں، حافظ نصر اللہ عزیز چنہ جنہوں ہمیشہ عوام کے مسائل کو اجاگر کیا ہے، یہ امیدوار بھی جماعت اسلامی کے ووٹ بینک کے ساتھ شہری حلقوں سے ضرور ووٹ حاصل کرسکتے ہیں ، حلقوں کی تبدیلی اور پی پی کی نشست کو خطرے میں ڈالنے کی بڑی وجہہ میر شاہزین خان بجارانی ہے، سیاسی قوت مزاری گروپ نے اپنے ساتھیوں کو ہمیشہ استعمال کیا ہے ، شاید اس مرتبہ ہوسکتا ہے کہ این اے 191 سے جے ہو آئی امیدوار کامیابی حاصل کرسکے۔

مسلسل دو بار سردار احسان الرحمان پرانے حلقے این اے 197 سے ایم این اے ہورہے ہیں، جس کی جیت کا سہرا ہمیشہ سندرانی گروپ لے آتا ہے، این اے کے حلقے کو جیتنے کے لیے سندرانی گروپ کے سربراہ میر غلام عابد خان سندرانی جس کی حمایت کرے گا، وہی سہرا سر پر سجانے کے لائق ہوگا کیوں کہ کندھ کوٹ شہر کے 16 وارڈوں پر میر عابد خان سندرانی کا راج قائم ہے، شہری اور دیہی علاقوں میں میر عابد خان سندرانی کا اثر و اسوخ قائم ہے ۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا میر عابد خان سندرانی کس کی حمایت یا مخالفت کرتے ہیں؟ فیصلہ تو عوام ہی کرسکتی ہے ، اس حلقے میں ووٹرز کی تعداد 499958 جس میں مرد 270270 خواتین 229688 ہے جبکہ پولنگ اسٹیشن 1317 مرد 695 خواتین 622 بنائی گئی ہیں ۔

قومی اسمبلے کے حلقے پر میدان میں اترنے والے تمام امیدوار اچھی شہرت کے حامل ہیں جب کہ تین میں سے دو امیدوار نوجوان ہیں، اب کون امیدوار عوام کی امیدوں کو بحال کرکے عوام سے ووٹ حاصل کرسکے گا اس کا فیصلہ عوام 8 فروری کو کرے گا۔