سندھ بھر کے سرکاری اسکولوں کے 13 لاکھ بچوں کا زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے کا انکشاف

سندھ بھر کے سرکاری اسکولز میں تقریباً 13لاکھ طلباء کے زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے کا حیران کن انکشاف سامنے آگیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں سرکاری اسکولوں میں فرنیچر کی کمی اور اس میں کی جانے والی کرپشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جہاں یہ معاملہ سامنے آیا کہ اس وقت بھی تقریبا 13 لاکھ بچے اور بچیاں زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔

سندھ ہائیکورٹ نے سرکاری اسکولوں میں فرنیچر کی کمی سے متعلق وزیر اعلیٰ سندھ کو آگاہ اور 12لاکھ 80ہزار طلبا کے لئے 2 ماہ میں فرنیچر خریدنے کا حکم دیدیا۔

دوران سماعت جسٹس صلاح الدین پہنور نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئےکہ21ویں صدی میں بھی ہمارے بچے زمین پر بیٹھ کر تعلیم کیوں حاصل کررہے ہیں۔

عدالت میں جمع کرائی گئی جوڈیشنل مجسٹریٹ عمرکوٹ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ضلع عمرکوٹ میں بغیر پالش 2400 غیر معیاری ڈیسک فراہم کی گئیں، بنچوں کے اسٹینڈ بھی متوازی نہیں جب کہ دیگر اضلاع میں بھی 8 ہزار غیر معیاری ڈیسک فراہم کئے گئے۔

رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ سندھ کے سرکاری اسکولوں میں 12لاکھ 80 ہزار طلبا زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

سیکرٹری تعلیم کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ متعدد اسکولوں میں طلبا کے لئے فرنیچرز میسر نہیں۔

عدالت نے سرکاری اسکولوں میں فرنیچر کی کمی کا معاملہ وزیر اعلیٰ سندھ کو آگاہ کرنے کا حکم دیدیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 40 لاکھ میں سے 28 لاکھ طلبا کو بیٹھنے کے لیے فرنیچر کی سہولت میسر ہے، جسٹس صلاح الدین پہنور نے حکم دیا کہ نے تمام طلبا کے لئے 2 ماہ میں فرنیچر خریدا جائے۔

جسٹس صلاح الدین پہنور نے اظہار حیرت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ 21 ویں صدی میں ہمارے بچے زمین پر بیٹھ کر تعلیم کیوں حاصل کر رہے ہیں۔ ہر سال کروڑوں اور اربوں روپے بجٹ مختص کئے جاتے ہیں لیکن 12 لاکھ طلبا کے لئے فرنیچر میسر نہیں ہے۔