جیکب آباد میں قوانین کی خلاف ورزیوں پر الیکشن کمیشن خاموش
ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات میں سب سے پہلے ترجیح الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کو دی گئی ہے، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر امیدواروں کے فارم رد ہو سکتے ہیں اور وہ نااہل بھی ہو سکتے ہیں، مگر کچھ بڑے بڑے عہدوں، وزارتوں اور ملک کی تقدیر بدلنے والوں کے ساتھی کے طور پر خود کو ظاہر کرنے والے لوگ آج کل مختلف پارٹیوں کے امیدوار بنے ہوئے ہیں، یہ امیدوار جانتے بھی ہیں کہ کچھ بھی ایسا کرنے سے جو الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہو، عمل نہ کرنے پر ان کے خلاف بھی کاروائی ہو سکتی ہے، مگر سندھ کے شمال میں واقع ضلع جیکب آباد میں یوں لگتا ہے جیسے الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کوئی پابندی نہیں، یوں بھی لگتا ہے کہ جیسے ان کے خلاف کبھی کوئی کاروائی ہوگی بھی نہیں، شہر بھر میں اسلحہ کی نمائش یوں ہو رہی ہے جیسے جیکب آباد کوئی نو گو ایریا میں شامل ہوتا ہو، امیدوار جب بھی کسی ورک پر جاتے ہیں یا آر او آفیس مسلحہ گارڈز ساتھ ساتھ ہوتے ہیں،
سینیئر صحافی سید مظہر شاہ کا کہنا ہے کہ یہ سرے عام اسلحہ کی نمائش غلط عمل ہے، ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی نظر آ رہی، یہ دوران ورک اپنے ساتھ مسلحہ گارڈز لے جاتے ہیں، یہ لگتا ہے دھاندلی کی کوشش کر رہے ہیں، مظہر شاہ کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ عوامی نمائندے بننے کے امیدوار ہی عمل نہیں کریں گے تو عوام کیسے ان باتوں پر عمل کرے گی۔
جیکب آباد میں نا فقط اسلحہ کی نمائش ہو رہی ہے بلکہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی دیگر بھی کھلم کھلا خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، پینا فلیکس پر مکمل پابندی کے باوجود مختلف امیدواروں کے بڑے بڑے سائیز کے اور عام سائیز کے پینا فلیکس لگائے گئے ہیں، یوں لگتا ہے جیسے عمل ہو بھی نہیں سکتا،
محمد ریحان سومرو کا کہنا ہے کہ اگر پابندی ہے تو سب کو عمل کرانا چاہیے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کچھ امیدواروں کے پینا فلیکس لگائے جا رہے ہوں کچھ کو کوئی اجازت نہ ہو، ان پر اگر کاروائی نہ ہوگی تو ہر ایک امیدوار اپنے اپنے پینا فلیکس لگانا شروع کردے گا، محد ریحان کا کہنا تھا کہ یہ پینا فلیکس جگہ جگہ لگانے پر الیکشن کمیشن کی کوئی بھی کاروائی ہوتے نظر نہیں آرہی، لگتا یوں ہے کہ الیکشن قریب آتے ہی، آخری ہفتے میں شہر بھر میں بڑے بڑے سائیز کے پینا فلیکس لگائے جائیں گے۔
سرکاری گاڑیوں کا انتخابی مہم میں استعمال کا انکشاف
جیکب آباد میں سرکاری گاڑیوں میں بھی الیکشن مہم جاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے، میونسپل بلدیہ کے لئے کام کرنے والی گاڑی پر پیپلز پارٹی کے جھنڈے لگاتے ہوئے تصویریں وائرل ہوئی ہیں، واضع دیکھا جا سکتا ہے کہ میونسپل کے لئے کام کرنے والے خود شہر بھر میں جھنڈے لگاتے نظر آ رہے ہیں، شہریوں کی جانب سے تصویریں نکال کر ڈپٹی کمشنر کو ارسال کرنے کے بعد ڈپٹی کمشنر جیکب آباد دادلو خان زہرانی نے نوٹس لے لیا اور میونسپل آفیسر (سی ایم او) رفیق احمد بلیدی کو خبردار کیا ہے کہ میونسپل کی گاڑیاں الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے خلاف کام کر رہی ہیں، اور کس حیثیت سے وہ ایک سیاسی جماعت کے پارٹی جھنڈے شہر بھر میں لگانے کا کام کر رہے ہیں، ڈپٹی کمشنر نے اپنے لیٹر میں تصویریں بھی پرنٹ کی ہیں جس میں سرکاری گاڑی پیپلز پارٹی کے جھنڈے لگاتے نظر آ رہی ہے۔ ڈپٹی کمشنر کے لیٹر کے جواب میں میونسپل آفیسر سی ایم او رفیق احمد بلیدی نے ڈپٹی کمشنر کو جواب میں لیٹر جاری کیا کہ یہ گاڑی سرکاری نہیں بلکہ پرائیویٹ ہے، جو میونسپل خود اس کو کرایہ پر منگوائی ہے، اور اس گاڑی کا نمبر بھی لیٹر میں شایع شدہ تصویر میں ظاہر کیا گیا ہے، میونسپل آفیسر کے مطابق اگر یہ گاڑی سرکاری ہوتی تو ہر صورت اس کے ڈرائیور کے خلاف کاروائی ہوتی۔
شہری عرض محمد سولنگی کے مطابق مختلف وارڈز کے کونسلرز اور بلدیاتی نمائندے ورک کرتے دکھائی دے رہے ہیں، وہ ہر وقت بنگلوں پر موجود ہوتے ہیں، ہمارے پاس خود وہ ووٹ مانگنے آتے ہیں، عرض محمد کے مطابق جگہ جگہ پر ان وارڈ اور یوسیز کے نمائندوں اور سرکاری ملازمین کی تصاویر بھی پینا فلیکس پر لگی ہوئی ہیں،یہ سرکاری ملازمین بھی اپنی ڈیوٹی کرنے کے بجائے سیاسی پارٹیوں کی انتخابی مہم چلانے لگے ہیں، اور ان کے خلاف کوئی کاروائی ہوتی نظر نہیں آرہی ہے۔
الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق کیا کہتا ہے؟
الیکشن کمیشن کی جانب سے ضابطہ اخلاق میں واضح کیا ہے کہ کسی بھی صورت کوئی بھی سرکاری ملازم انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکتا اور نہ ہی کوئی وارڈ کا کونسلر یا یو سی کا میمبر بھی الیکشن میں حصہ کبھی نہیں لے سکتا، اس کے باوجود شہر بھر میں الیکشن کمیشن کی حکم عدولی کی جا رہی ہے،
رابطہ کرنے پر ضلعی الیکشن کمشنر تسلیم میاں نے بتایا کہ ہم نے ایک الیکشن مانیٹرنگ آفیسر مقرر کیا ہے جس کا کام ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی ہونے والی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے، ایسا وہ ایسا نہیں کرتا تو ہم خود ایکشن لی۔ گے۔
الیکشن کمیشن کے مانیٹرنگ آفیسر ( ADC) شاہد حسین سرکی کا کہنا ہے کہ ہمیں ابھی تک کوئی شکایت نہیں آئی، اگر آپ یا کوئی اور ہمیں ثبوت فراہم کرے گا تو ہم فوری ایکشن لیں گے، سرکاری ملازمین کی تصویریں بینرز میں لگانے اور الیکشن مہم میں فعال ہونے کے سوال میں اے ڈی سی شاہد حسین نے کہا کہ ہمیں ایسی اطلاع تو ہے مگر کوئی ثبوت ابھی تک نہیں ملے، ان کے سرکاری ملازم ہونے کے اور ان کی الیکشن مہم کی شرکت کی باتیں ثبوت کے طور پر پیش کردیں ہم کاروائی بھی کریں گے۔
پولیس ہیڈ ایس ایس پی قمر رضا جسکانی کا کہنا ہے کہ الیکشن میں امن امان بحال رکھنے اور کسی بھی غیر تسلی بخش صورتحال میں ہم پیش پیش ہیں، اگر ڈی آر او یا ان کا کوئی بھی نمائندہ شکایت کرے گا تو فوری کاروائی کی جائے گی۔