سندھ کے احتجاج کے باوجود 52 ہزار ایکڑ زمین فوج کی حمایت یافتہ کمپنی کے حوالے
قوم پرست جماعتوں اور عوام کے تحفظات اور مخالفت کے باوجود نگران حکومت سندھ نے فوج کی حمایت یافتہ کمپنی کے ساتھ باضابطہ طور پر معاہدہ کرلیا جس کے تحت کمپنی کو صوبے کے 6 اضلاع میں 52 ہزار ایکڑ سے زائد زمین کارپوریٹ فارمنگ کے لیے دی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق معاہدے کے تحت سندھ میں مقامی انتظامیہ نے تقریباً 52 ہزار 713 ایکڑ بنجر زمین کی نشاندہی کی ہے، اس میں خیرپور میں 28 ہزار ایکڑ، تھرپارکر میں 10 ہزار ایکڑ، دادو میں 9 ہزار 305 ایکڑ، ٹھٹھہ میں ہزار ایکڑ، سجاول میں 3 ہزار 408 ایکڑ اور بدین میں ہزار ایکڑ زمین شامل ہے۔
معاہدے میں بتایا گیا کہ بنجر زمین کو سروے، حد بندی اور اِس تصدیق کے بعد 20 سال تک کے لیے مذکورہ فرم کے حوالے کیا جائے گا کہ یہ زمین کسی ممنوع علاقوں میں واقع نہیں ہے، اسے کسی زیر التوا قانونی چارہ جوئی یا عدالتی احکامات کا سامنا نہیں ہے اور کسی بھی بیراج اراضی گرانٹ میں شامل نہیں ہے۔
معاہدہ طے پاجانے کے بعد نگران وزیر ریونیو یونس ڈھاگا، وزیر قانون عمر سومرو، وزیر اطلاعات احمد شاہ اور میجر جنرل شاہد نذیر نے میڈیا کو بتایا کہ یہ منصوبہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تحت اٹھائے جانے والے اقدامات میں سے ایک ہے۔
یونس ڈھاگا نےمیڈیا کو بتایا کہ یہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کی چھتری تلے ایک اقدام ہے جو کہ بورڈ آف انویسٹمنٹ آرڈیننس 2001 کے باب IIA کے تحت قائم کیا گیا تھا اور اسے پارلیمنٹ میں 2023 کے ترمیمی ایکٹ کے ذریعے متعارف کرایا گیا تھا، جس کے تحت صوبوں کے وزرائے اعلی اور چیف سیکرٹریز کو بالترتیب SIFC ایپکس کمیٹی اور ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔
وزیر ریونیو نے کہا کہ کمپنی اپنے خالص منافع کا 20 فیصد مقامی علاقے میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ پر خرچ کرے گی۔ زمین بطور ملکیت نہیں دی جائے گی بلکہ صرف کاشت کے مقاصد کے لیے دی جائے گی۔ زمین کی ملکیت سندھ حکومت کے پاس ہوگی۔ منصوبوں سے کوئی مقامی حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔ مقامی آبادی کے پانی کے حقوق کو متاثر نہیں کیا جائے گا۔ کمپنیوں کو صرف آبپاشی کے راستوں پر انحصار کرنے کی بجائے متبادل طریقوں سے پانی کے وسائل کا بندوبست کرنا ہوگا۔ اس اقدام میں معدنی صلاحیت والی کوئی زمین شامل نہیں کی جائے گی۔