سندھ میں پہلی بار بیوی سے غیرفطری انداز میں سیکس کرنے والے شوہر کو سزا

سندھ کے دارالحکومت کراچی کی سیشن کورٹ نے اپنی اہلیہ کے ساتھ غیر فطری انداز میں زبردستی سیکس کرنے کا جرم ثابت ہونے پر شوہر کو تین سال قید اور 30 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی۔

حکومت پاکستان نے تعیزیرات پاکستان میں ترامیم کرتے ہوئے 2021 میں شوہر کی جانب سے زبردستی اور غیر فطری انداز میں بیوی کے ساتھ سیکس کرنے کو جرم قرار دیا تھا۔

سال 2021 میں زنا باالجبر کے قانون میں ترمیم کی گئی تھی، پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 375 کے مطابق کسی بھی عورت کے ساتھ اس کی رضا کے بغیر جنسی تعلق قائم کرنا ریپ ہے اور اس کی سزا ہے۔

انگریزی اخبار دی نیوز کے مطابق کراچی کی سیشن کورٹ نے شوہر پر غیر فطری سیکس کا جرم ثابت ہونے پر اسے 3 سال قید کی سزا اور 30 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے کی سزا سنادی، جرمانہ نہ دینے پر اسے مزید ایک سال قید کاٹنا ہوگا۔

متاثرہ خاتون نے عدالت کو بتایا کہ جولائی 2022 میں ان کی شادی کے بعد ان کا شوہر ان کے ساتھ مسلسل ’جبری مباشرت‘ کرتا رہا۔

خاتون نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے اپنی ساس کو شادی کے دو ماہ بعد اس بارے میں آگاہ کیا تھا لیکن جاوید کی والدہ نے ان کی بات نظر انداز کردی۔

خاتون کے مطابق شوہر ان کے ساتھ غیر فطری انداز میں اورل اور انل سیکس کرتے تھے اور اسی وجہ سے انہیں بیماری بھی ہوگئی، جس کے بعد مجبور ہوکر انہوں نے چاکیواڑہ تھانے میں رپورٹ درج کروائی اور ان کے شوہر کے خلاف مقدمہ چلا۔

عدالت نے شواہد کی روشنی میں بیوی کے ساتھ غیر فطری سیکس کرنے کا جرم ثابت ہونے پر شوہر کو قید اور جرمانے کی سزا سنائی۔

متاثرہ خاتون کے وکیل بہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ مذکورہ سزا سندھ میں پہلی بار دی گئی ہے جب کہ اس سے قبل پاکستان میں ازدواجی جنسی زیادتی یا زنا باالجبر (میریٹل ریپ) سے متعلق ماضی میں کسی کو سزا نہیں دی گئی۔