سندھ بھر میں 2600 سے زائد اسکول بند، درجنوں اسکول کاغذات تک محدود

سندھ ہائی کورٹ نے سندھ میں تعلیمی نظام اور اسکولز کی کمی سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو صوبے میں بند پڑے 2600 سے زائد اسکولوں کو فوری طور بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے سندھ میں تعلیمی نظام اور اسکولوں کی کمی سے متعلق سندھ بھر کے جوڈیشل مجسٹریٹس کی 19 اضلاع کے اسکولوں کی رپورٹس کی بنیاد پر 113 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔

دوران سماعت جوڈیشل مجسٹریٹس کی رپورٹس میں تہلکہ خیز انکشافات بھی سامنے آئے۔

رپورٹس کے مطابق سب سے زیادہ ضلع سانگھڑ میں 438، دوسرے نمبر پر عمر کوٹ میں 304، ٹھٹہ میں 256، قمبرشہدادکوٹ میں 185 اور گھوٹکی میں 182 اسکولز بند ہیں۔

جوڈیشل مجسٹریٹس کی رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت نے 2 ہزار 640 اسکولز اساتذہ کی کمی، عمارتیں اور فرنیچر نہ ہونے کے باعث بند کیے، ضلع سانگھڑ میں سب سے زیادہ 438 اسکولز بند ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کندھ کوٹ کشمور میں 135، جامشورو میں 109، جیکب آباد میں 162، ٹنڈو محمد خان میں 85، ضلع دادو میں 45 اسکولز بند ہیں جبکہ تحصیل میہڑ کے 21 اسکول منسوخ ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹنڈو محمد خان میں 12 میں سے 6 گرلز اسکولز مکمل بند ہیں، عمر کوٹ میں 304 اسکولز بند اور 12 اسکولز کا جعلی ریکارڈ ہے، عمر کوٹ میں 58 گرلز پرائمری اسکولز، سامرو میں 28، پتھورو میں 69 بوائز اور 39 گرلز اسکولز بند ہیں۔ شہید بے نظیر آباد میں اساتذہ کی کمی کے باعث 72 اسکولز بند ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ مٹھی میں 181 اسکولز بند اور تحصیل ڈیپلو میں 19 اسکولز جعلی ہیں، کلوئی میں 15 اسکولز عمارتیں نہ ہونے کی وجہ سے منسوخ اور 2 اسکولز جعلی ہیں، ٹھٹھہ میں 254 اسکولز بند، میرپور ساکرو کے 90 اسکولز منسوخ کر دیے گئے۔

اس میں بتایا گیا کہ حیدر آباد میں 109 اسکولز بند کیے گئے جن میں 28 گرلز اسکولز شامل ہیں، ٹنڈو الہٰ یار میں 33 اور شکار پور میں 77 اسکولز بند ہیں، شکار پور اور خان پور میں 2 اسکولز پر بااثر شخصیات کا قبضہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق لاڑکانہ میں 27، مٹیاری میں 121، گھوٹکی میں 182 اسکولز بند ہیں، ضلع ڈہرکی میں 72 اسکولوں کی منظوری منسوخ کر دی گئی، نوشہرو فیروز میں 161، قمبر شہداد کوٹ میں 185 اسکولز بند ہیں۔