پہلی بار سندھ میں سیاحت کے فروغ کے لیے کراچی سے ننگرپارکر تک بائیک ریلی کا انعقاد

سندھ میں محکمہ سیاحت و ثقافت کی جانب سے صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لیے دارالحکومت کراچی سے شروع کی گئی بائیک ریلی صحرائے تھر پہنچ گئی۔

مذکورہ ریلی کا آغاز یک فروری کو ہیوی بائیکس کے ذریعے بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار سے ہوا تھا، جس میں مختلف قسم کے ہیوی بائیک چلانے والے متعدد رائیڈرز نے بھرپور شرکت کی جب کہ افتتاحی تقریب میں اسپیشل بچوں نے بھی شرکت کی تھی جو بہت لطف اندوز ہوئے۔

ریلی دارالحکومت کراچی سے ہوتی ہوئی بھمبھور فورٹ، ٹھٹھہ، بدین، نوکوٹ سے مٹھی پہنچی، جہاں سے ہوتی ہوئی ننگر پارکر پہنچی یہ ریلی رامپور ڈیم تک جائے گی، اس ریلی کو تھر آف روڈ بائیک ریلی کا نام دیا گیا ہے۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی نگران وزیر سیاحت ارشد ولی محمد نے ایونٹ میں حصہ لینے والے بائیکرز گروپس اور ایونٹ کو اسپانسر کرنے والے بالخصوص سندھ ڈیویلپمنٹ ٹورازم ڈیپارٹمنٹ، ڈی ایچ اے سٹی، وائٹل ٹی، تاج پیٹرولیم اور تھر فاؤنڈیشن کا شکریہ ادا کیا۔

مذکورہ ریلی کو پاک فوج کی معاونت بھی رہی اور 4 فروری کو یہ ریلی ننگرپارکر میں پاک بھارت سرحد کے قریب منعقد ہوئی۔

تھر میں پہلی بار محکمہ سیاحت، ضلع انتظامیہ اور پاکستان آرمی کے تعاون سے تھر آف روڈ بائیک ریلی منعقد کی گئی، جس میں پاکستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے بائیکرز شامل رہے۔

ریلی میں مقامی بائیکرز کو بھی الگ کیٹگری میں اپنی قسمت آزمائی کا موقع دیا گیا اور مقامی لوگوں نے بیل گاڑی ریس میں بھی حصہ لیا۔

مذکورہ ریلی کا اختتام 5 فروری کو ہوگا، ریلی کے انعقاد پر سندھ کے سیاسی و سماجی افراد نےامید کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ننگرپارکر کے پہاڑ کارونجہر کو کاٹ کر بیچنے کے بجائے اس کو سیاحتی مقام کے طور پہ پروموٹ کیا جاۓ گا اور وہاں رن اتسو (کچھ بھج _ انڈیا) کی طرح ہر سال ایک بڑا میلہ لگا کر سیاحت کو پروموٹ کیا جائے۔