قومپرست کارکن ہدایت لوہار کی تدفین کردی گئی، مقدمہ درج

سندھ کے شمالی ضلع قمبر ایٹ شہدادکوٹ کے نواحی شہر نصیرآباد میں موٹر سائیکل سوار ملزمان کی جانب سے فائرنگ کرکے قتل کیے گئے قومپرست کارکن ہدایت لوہار کی تدفین کردی گئی جب کہ بیٹی اور بیٹے کی فریاد پر ان کے قتل کا مقدمہ نصیرآباد پولیس تھانے پر درج کردیا گیا۔
ہدایت لوہار کو 16 فروری کی صبح نامعلوم ملزمان نے اسکول جاتے ہوئے قتل کردیا تھا، ورثا نے متعدد افراد پر انہیں قتل کرنے کا خدشہ ظاہر کیا۔
بظاہر ہدایت لوہار کو موٹر سائیکل لوٹنے کی کوشش کے دوران مزاحمت پر قتل کیا گیا لیکن ورثا کے مطابق انہیں سوچی سمجھی منظم منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا۔
ہدایت لوہار کے قتل کے بعد ٹوئٹر پر ان کے قتل کا ٹرینڈ ٹاپ پر بھی آگیا اور سندھ کے صارفین نے ان کے قتل کو سیاسی ٹارگیٹ کلنگ قرار دیا جب کہ انسانی حقوق کے رہنماؤں نے ان کے قتل پر تین دن سوگ منانے کا اعلان بھی کیا۔
ہدایت لوہار کے قتل کے بعد ورثا نے ان کی لاش سمیت قومی شاہراہ پر دھرنا بھی دیا اور بعد ازاں بیٹے اور بیٹی کی مدعیت میں نصیرآباد تھانے میں ان کے قتل کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) بھی درج کی گئی جب کہ ان کی لاش کی تدفین بھی کردی گئی۔
Not just Sindh but all of Pakistan has lost an uncompromising and brave voice today to a brutal murder. #HidayatLohar who despite being a victim of enforced disappearance became the voice for so many persecuted by the State. My sincerest condolences with his courageous daughters… pic.twitter.com/wfxNKMQ5zo
— M. Jibran Nasir 🇵🇸 (@MJibranNasir) February 16, 2024
ہدایت لوہار پیشے کے لحاظ سے پرائمری استاد تھے اور 2017 میں انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے متعدد الزامات کے تحت میں لیتے ہوئے 2019 میں پولیس ان کی گرفتاری ضلع نوابشاہ کے شہر دڑو میں ظاہر کی تھی۔
بعد ازاں ہدایت لوہار کو جون 2019 میں نوابشاہ کی ہی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں سے عدالت نے انہیں ضمانت پر رہا کردیا تھا۔
ہدایت لوہار جئے سندھ قومی محاذ (جسقم) کے کارکن تھے اور وہ قومپرست سیاست کے متحرک کردار تھے۔