قومپرست کارکن ہدایت لوہار کی تدفین کردی گئی، مقدمہ درج

IMG-20240217-WA0000

سندھ کے شمالی ضلع قمبر ایٹ شہدادکوٹ کے نواحی شہر نصیرآباد میں موٹر سائیکل سوار ملزمان کی جانب سے فائرنگ کرکے قتل کیے گئے قومپرست کارکن ہدایت لوہار کی تدفین کردی گئی جب کہ بیٹی اور بیٹے کی فریاد پر ان کے قتل کا مقدمہ نصیرآباد پولیس تھانے پر درج کردیا گیا۔

ہدایت لوہار کو 16 فروری کی صبح نامعلوم ملزمان نے اسکول جاتے ہوئے قتل کردیا تھا، ورثا نے متعدد افراد پر انہیں قتل کرنے کا خدشہ ظاہر کیا۔

بظاہر ہدایت لوہار کو موٹر سائیکل لوٹنے کی کوشش کے دوران مزاحمت پر قتل کیا گیا لیکن ورثا کے مطابق انہیں سوچی سمجھی منظم منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا۔

ہدایت لوہار کے قتل کے بعد ٹوئٹر پر ان کے قتل کا ٹرینڈ ٹاپ پر بھی آگیا اور سندھ کے صارفین نے ان کے قتل کو سیاسی ٹارگیٹ کلنگ قرار دیا جب کہ انسانی حقوق کے رہنماؤں نے ان کے قتل پر تین دن سوگ منانے کا اعلان بھی کیا۔

ہدایت لوہار کے قتل کے بعد ورثا نے ان کی لاش سمیت قومی شاہراہ پر دھرنا بھی دیا اور بعد ازاں بیٹے اور بیٹی کی مدعیت میں نصیرآباد تھانے میں ان کے قتل کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) بھی درج کی گئی جب کہ ان کی لاش کی تدفین بھی کردی گئی۔

ہدایت لوہار پیشے کے لحاظ سے پرائمری استاد تھے اور 2017 میں انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے متعدد الزامات کے تحت میں لیتے ہوئے 2019 میں پولیس ان کی گرفتاری ضلع نوابشاہ کے شہر دڑو میں ظاہر کی تھی۔

بعد ازاں ہدایت لوہار کو جون 2019 میں نوابشاہ کی ہی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں سے عدالت نے انہیں ضمانت پر رہا کردیا تھا۔

ہدایت لوہار جئے سندھ قومی محاذ (جسقم) کے کارکن تھے اور وہ قومپرست سیاست کے متحرک کردار تھے۔