سکھر – حیدرآباد موٹر وے ایم 6 کا معاہدہ ختم

نگران وفاقی حکومت نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) اور اسپیشل انویسٹمنٹ اینڈ فیسیلیٹیشن کونسل (اے سی سی) سمیت دیگر اداروں کے اشتراک سے جاری سکھر – حیدرآباد ایم سکس موٹر وے کا معاہدہ ختم کرتے ہوئے منصوبے کی لاگت میں خاطر خواہ اضافہ کردیا۔

اب موٹر وے کی تعمیر کے لیے نیا منصوبہ ہوگا اور اس کی لاگت میں بھی اصافہ ہوگا اور ملک کے خراب معاشی حالات کی وجہ سے سکھر حیدرآباد موٹر وے کی تعمیر میں مزید تاخیر ہوگی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹیکنو، اے سی سی اور سی ایم سی کے مشترکہ منصوبے نے اپنے فنڈز استعمال کرتے ہوئے اس منصوبے میں 300 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کی تھی، وہ ختم شدہ معاہدے کے تحت نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے وائبلٹی گیپ فنڈنگ میں 9.5 بلین روپے کی مالی امداد کی درخواست کر رہے تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ حال ہی میں معاہدہ ختم کرنے کے بعد، نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے وائبلٹی گیپ فنڈنگ کو چھوڑ کر کل 400 ارب روپے کے منصوبے کے لیے نظرثانی شدہ لاگت کا تخمینہ فراہم کیا ہے، انہوں نے اسپیشل انویسٹمنٹ اینڈ فیسیلیٹیشن کونسل سے کہا ہے کہ وہ اس منصوبے کے لیے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرے۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ترجمان نے بتایا کہ ’ہم نے معاہدہ ختم کر دیا ہے اور اسپیشل انویسٹمنٹ اینڈ فیسیلیٹیشن کونسل کو 400 ارب روپے سے زیادہ کا نظرثانی شدہ تخمینہ فراہم کیا ہے۔‘

ترجمان نے اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ نظرثانی شدہ لاگت میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی طرف سے فراہم کیے جانے والے 300 ارب روپے سے 400 ارب روپے کے وائبلٹی گیپ فنڈنگ میں شامل نہیں ہیں۔

ایم 6 موٹروے پشاور اور کراچی کے درمیان اہم موٹر وے نیٹ ورک ہے جو ابھی تک نامکمل ہے۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ایک ریٹائرڈ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ معاہدہ ختم کرنے سے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے لاگت میں اضافے کی صورت میں قومی خزانے کو 300 سے400 ارب روپے سے زیادہ کے ناقابل برداشت نقصان کے امکانات کھول دیے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے کی لاگت 700 ارب روپے تک بڑھ جائے گی، جس میں سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو تقریباً 300 ارب روپے کا وائبلٹی گیپ فنڈنگ حصہ فراہم کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے کی منسوخی نے اسپیشل انویسٹمنٹ اینڈ فیسیلیٹیشن کونسل کی کوششوں کو بڑا دھچکا پہنچایا ہے کیونکہ 300 ارب روپے سے زائد کی بھاری سرمایہ کاری جو کہ ایک مقامی سرمایہ کار کی طرف سے آرہی تھی، نہ صرف رک گئی ہے بلکہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی ٹھیس پہنچی ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے 13 دسمبر 2022 کو سکھر میں حیدرآباد تا سکھر موٹر وے کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔

ترجمان این ایچ اے نے تقریب میں بتایا تھا کہ 306 کلومیٹر طویل حیدرآباد سکھر موٹر وے ایم 6 کو 30 ماہ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی بنیاد پر تعمیر کرکے مکمل کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا تھا کہ منصوبے پر 307 ارب روپے سے زائد لاگت آئے گی۔ اس میں 15 انٹر چینج، دریائے سندھ پر ایک بڑا پل، 19 انڈر پاس،6 فلائی اوورز تعمیر ہوں گے۔

این ایچ اے کے مطابق موٹر وے پر دونوں اطراف ہر 50 کلومیٹر فاصلے پر 10 سروس ایریاز تعمیر ہوں گے۔ موٹر وے سکھر سے خیرپور، نوشہروفیروز، بینظیر آباد، مٹیاری، جامشورو سے گزرتا ہوا حیدرآباد جائے گا۔

بعد ازاں اسی منصوبے میں اربوں روپے کی کرپشن کا اسکینڈل سامنے آیا تھا۔

اسکینڈل کی پولیس تفتیش کے مطابق ایم 6 موٹر وے منصوبے کیلئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے زمینوں کی خریداری کیلئے ڈپٹی کمشنر مٹیاری اور نوشہرو فیروز کو 7 ارب 71 کروڑ 16 لاکھ روپے سے زائد کے فنڈز جاری کیے لیکن زمینوں کی خریداری کے معاملے میں مبینہ طور پر قواعد ضوابط کا خیال نہیں رکھا گیا۔

3 ارب 61 کروڑ روپے سے زائد وصول کرنے والا ڈپٹی کمشنر نوشہروفیروز تاشفین عالم غیر ملکی پرواز سے آذربائیجان فرار ہوگیا۔

دوسری جانب 4 ارب روپے سے زائد وصول کرنے والے ڈپٹی کمشنر مٹیاری کی نگرانی میں مبینہ طورپر سوا 2 ارب روپے کیش نکالے گئے لیکن مبینہ طور پر زمین نہیں خریدی گئی۔

سندھ حکومت نے مبینہ کرپشن کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنائی تھی اور اینٹی کرپشن سندھ نے مقدمات بھی درج کیے تھے۔