سندھ میں ڈاکو راج مزید مضبوط، سال بھر میں 400 افراد اغوا، حکومت دعووں تک محدود
سندھ میں دو ماہ کے دوران 200 سے زائد شہریوں اور تاجروں کو ڈاکوؤں نے اغوا کرلیا جن میں سے تاوان کی ادائیگی کے بعد 50 کی رہائی عمل میں آسکی جب کہ کندھ کوٹ اور کشمور کے کچے کے ڈاکو گزشتہ ایک سال میں 400 افراد کو اغوا کرچکے۔
سندھ میں امن و امان کی صورتحال پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کی ترجیحات میں شامل نظر نہیں آتی اور نہ ہی اس سلسلے میں حکومتی سطح پر سنجیدگی کہیں دکھائی دیتی ہے، یہی وجہ ہے کہ سندھ میں ’’ڈاکو انڈسٹری‘‘ قائم ہوچکی ہے اور امن و امان کی صورتحال بد سے بدترین ہوچکی ہے۔
کچے کے ڈاکو پہلے ہنی ٹریپ اور دیگر ذرائع سے تاجروں و شہریوں کو اغوا کرتے تھے لیکن اب ڈٓاکوئوں کی دیدہ دلیری یہ ہے کہ ڈاکو نیشنل اور سپر ہائی وے پر ٹرانسپورٹرز اور تاجروں کو اغوا کرتے اور لوٹتے نظر آتے ہیں۔
سندھ حکومت اور پولیس کے بلند و بانگ دعوؤں کے اور 250 آپریشنز کے باوجود کچے میں مختلف ڈاکو گروہ آزادانہ وارداتیں کرنے میں مصروف ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق کندھ کوٹ اور کشمور کے کچے کے علاقے میں تیغانی، جاگیرانی، شر، بھیو، بھنگوار گینگ اب بھی موجود ہیں۔
ڈاکوؤں کے حملے میں 11 پولیس اہلکار شہید اور اتنے ہی زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پولیس کارروائی میں 23 ڈاکو ہلاک اور 160 گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق شمالی سندھ کے لاڑکانہ اور سکھر ڈویژن میں 35 سے 40 افراد ڈاکووں کی تحویل میں ہیں۔
آزاد ذرائع کے مطابق سکھر اور لاڑکانہ ڈویژنز میں اس وقت ڈاکوؤں کی تحویل میں 200 سے زائد افراد موجود ہیں۔
آزاد ذرائع کے مطابق ڈونوں ڈویژنز میں ہر ماہ 20 سے 30 افراد تاوان کے عوض آزاد ہوتے ہیں۔
سینٹرل پولیس آفس کے ریکارڈ کے مطابق سکھر اور لاڑکانہ رینج میں 81 افراد اغوا ہوئے جن میں سے 59 افراد کو تاوان کی ادائیگی یا دیگر ذرائع استعمال کرکے بازیاب کرایا گیا۔ ان وارداتوں میں سے 35 میں اغوا کے مقدمات درج کیے گئے جبکہ 28 مقدمات درج ہی نہیں کیے گئے۔
ریکارڈ کے مطابق ضلع گھوٹکی میں 26 افراد کو اغوا کیا گیا جن میں سے 22 کو بازیاب کرایا گیا ، 15 شہریوں کے اغوا کے مقدمات درج کیے گئے جبکہ 11 واقعات کے مقدمات درج نہیں ہوسکے۔
شکارپور میں 18 افراد اغوا ہوئے جن میں سے 12 شہریوں کے اغوا ہونے کے مقدمات درج کیے گئے ہیں، اسی طرح کشمور میں 37 افراد اغوا ہوچکے اور صرف 11 شہریوں یا تاجروں کو بازیاب کرایا جاسکا، پولیس ریکارڈ کے مطابق اغوا برائے تاوان کے 27 کیسز ایسے ہیں جن کو تاحال حل نہیں کیا جاسکا۔