دریائے سندھ کا کوٹڑی بیراج کا پانی زہریلا بن گیا، حیدرآباد ڈویژن کے لوگ بیمار ہونے لگے

دریائے سندھ سے پینے کے لیے اٹھائے جانے والے پانی میں 250 کے بجائے 720 میں ٹی ڈی ایس (Total Dissolved Solids ) ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ٹی ڈی ایس زیادہ ہونے کے باعث ہزاروں شہری خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے۔

دریائے سندھ میں کوٹڑی بیراج میں حیدرآباد کے مقام پر پانی کی قلت کے باعث ٹی ڈی ایس بڑھ چکا، ٹی ڈی ایس بڑھنے کے باعث شہری دل، جگر، گڑدوں، ہیپاٹائیٹس و دیگر جان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہو چکے ہیں۔

اسی حوالے سے وزیر خوراک و آبپاشی سندھ جام خان شورو کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں کوٹڑی بیراج کے مقام پر پانی میں ٹی ڈی ایس (Total Dissolved Solids ) بڑھ رہا ہے جس کے باعث پانی زہریلا ہو رہا ہے۔

اپنے ایک بیان میں وزیر خوراک و آبپاشی سندھ جام خان شورو کا کہنا تھا کہ حیدرآباد کے شہریوں پر خطرہ منڈلا رہا ہے، پانی کو اگر ابال بھی لیں تو صاف نہیں ہو رہا۔

انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ کوٹری بیراج کے مقام پر پانی میں ٹی ڈی ایس (Total Dissolved Solids ) بڑھ رہا ہے اور پانی زہریلا ہو رہا ہے۔

وزیر خوراک و آبپاشی سندھ جام خان شورو کے مطابق ارسا کا کہنا ہے کہ سندھ کو پانی نہیں دیا جا رہا، سکھر بیراج سے اضافی پانی چھوڑ رہے ہیں تاکہ کوئی سانحہ نہ ہو۔

انھوں نے مزید کہا کہ 2005 میں بھی پانی زہریلا ہونے سے سینکڑوں اموات ہوئی تھیں۔

خیال رہے کہ ٹی ڈی ایس بڑھنے کی وجہ دریائے سندھ میں پانی کمی اور مٹی جمع ہونا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے معیار کے مطابق پانی میں ٹی ڈی ایس 300 سے 500 پی پی ایم تک ہونا چاہیے جبکہ 1000 پی پی ایم تک قابل برداشت ہے۔ اسی طرح پانی کی کثافت زیادہ سے زیادہ 500 پی پی ایم تک ہونی چاہیے۔

اگر ٹی ڈی ایس 1000 پی پی ایم اور کثافت 500 پی پی ایم سے بڑھ جائے تو ایسا پانی انسانی صحت کے لیے مضر شمار ہو گا جسے پینے سے دل کی بیماری، ذیابیطس، معدے کے مسائل جیسے پیٹ میں درد اور اسہال وغیرہ ہو سکتے ہیں۔ زیادہ عرصہ تک ایسا پانی پینے سے گردوں کی بیماریاں اور جگر کی خرابی جنم لے سکتی ہے۔