سندھ میں زراعت پر ٹیکس دینا پڑے گا، زرعی ٹیکس بل منظور
سندھ اسمبلی نے زرعی انکم ٹیکس بل 2025 اتفاق رائے سے منظور کرلیا، زرعی ٹیکس کا نفاذ جنوری 2025 سے ہوگا، بل وزیر پارلیمانی امور ضیاالحسن النجار نے پیش کیا۔
سندھ حکومت کے مطابق زرعی انکم ٹیکس بورڈ آف ریونیو (بی او آر) کے بجائے سندھ ریونیو بورڈ (ایس بی آر) جمع کرے گا، قدرتی آفات کی صورت میں ایگریکلچر انکم ٹیکس میں ایڈجسٹمنٹ ہوگی، آباد اراضی کو چھپانے کی صورت میں جرمانہ لگایا جائے گا۔
بل کی منظوری کے بعد سندھ روینیو بورڈ نے زرعی ٹیکس کی تفصیلات بھی جاری کردیں۔
سندھ ریونیو بورڈ کے مطابق 6 لاکھ تک سالانہ زرعی آمدن انکم ٹیکس سے مستثنا ہوگی لیکن 6 تا 12 لاکھ پر 15 فیصد ٹیکس لگے گا جب کہ 16 تا 32 لاکھ سالانہ آمدن پر 30 فیصد ٹیکس اور ایک لاکھ 70 ہزار فکس وصولی ہوگی۔
سندھ میں زراعت اور لائیو اسٹاک پر 15 سے 45 فیصد ٹیکس نافذ کرنے کی تیاری کرلی گئی
ریونیو بورڈ کےمطابق 32 تا 56 لاکھ آمدن پر 40 فیصد ٹیکس اور 6 لاکھ 50 ہزار فکس وصولی ہوگی جب کہ 56 لاکھ سے زائد سالانہ آمدن پر 45 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا اور 16 لاکھ 10 ہزار فکس وصولی ہوگی۔
اس کے علاوہ 50 کروڑ سے زائد آمدن پر 10 فیصد سپر ٹیکس بھی لگے گا اور 15 کروڑ سے زائد آمدن پر ایک فیصد سپر ٹیکس لگے گا۔
سندھ ریونیو بورڈ کے مطابق کارپوریٹ فارمنگ میں چھوٹی کمپنیوں پر 20 اور بڑی کمپنیوں پر 29 فیصد ٹیکس لگےگا۔
ریونیو بورڈ کا کہنا ہےکہ کاشت کاری پر ایڈوانس انکم ٹیکس ختم کیا گیا ہے اور لائیو اسٹاک سیکٹر پر ٹیکس کی چھوٹ برقرار رہے گی۔
سندھ اسمبلی کی جانب سے بل کی منظوری سے قبل اسے سندھ کابینہ نے بھی منظور کیا تھا، کابینہ کے زیادہ تر ارکان نے بل کی مخالفت کی تھی۔