سندھ پولیس کا اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ بھی قاتل ڈاکووں کو پکڑنے میں ناکام

اسٹریٹ کرائم میں قتل کی وارداتوں میں ملوث ملزمان کا سراغ لگانے کا ٹاسک ملنے کے بعد اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ تاحال ایک ملزم کو بھی گرفتار نہ کر سکا۔

سندھ بھر اور خصوصی طور پر دارالحکومت کراچی میں ڈکیتی کے دوران بڑھتے قتل کے واقعات کے بعد انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) غلام نبی میمن نے ایس آئی یو کو ملزمان گرفتار کرنے کا ٹاسک دیا تھا۔

دارالحکومت کراچی میں رواں سال اب تک 52 افراد ڈاکوؤں کی گولیوں سے زندگی کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ صرف ماہ صیام میں 13افراد ڈاکوؤں کی فائرنگ سے قتل ہو چکے ہیں۔

کچھ دن قبل ہی آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا تھا کہ ڈکیتی مزاحمت پر قتل کیس کے ملزمان کو سب اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ گرفتار کرے گا اور آئی جی سندھ نے کہا تھا کہ ڈکیتی مزاحمت میں قتل کیسز کے ملزمان کو اب ایس آئی یو گرفتار کریگی جبکہ اہم ترین مقدمات میں ملوث ملزمان کے خلاف کراچی کے67 بہترین پولیس افسران کو ٹاسک بھی دیا گیا تھا لیکن تاحال اہل افسران ایک ملزم بھی گرفتار نہیں کر سکے۔

دوسری جانب پولیس افسران کا کہنا ہے کہ ایس آئی یو یا پولیس کے کسی یونٹ کو ٹاسک دینے کے بجائے تھانے کے شعبہ تفتیش میں ماہر پولیس افسران کی تعیناتی کی ضرورت ہے جو علاقے میں ہونے والے جرائم اور ملزمان کے طریقہ واردات کو جانتے ہیں۔

تھانوں کے شعبہ تفتیش میں تعینات افسران کو تفتیش کے حوالے سے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور خصوصی کورسز اور ٹریننگ کروانے کی ضرورت ہے۔