بشیر قریشی کو چودہویں برسی پر خراج تحسین پیش

قوم پرست جماعت جئے سندھ قومی محاذ ’جسقم‘ کے چیئرمین مرحوم بشیر خان قریشی کو ان کی چودہویں برسی پر سوشل میڈیا پر خراج تحسین پیش کیا گیا۔

بشیر خان قریشی کی پراسرا موت 7 اپریل 2012 کو ہوئی، سندھی قوم پرست حلقوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں زہر دیکر قتل کیا گیا تھاـ

بظاہر بشیر خان قریشی حرکتِ قلب بند ہو جانے کے سبب انتقال کر گئے تھے۔

بشیر خان قریشی سفر میں تھے کہ ایک مقام پر کھانا کھانے کے بعد جب انہوں نے دوبارہ اپنا سفر شروع کیا تو ضلع نواب شاہ کے شہر سکرنڈ کے مقام پر ان کی طبیعت ناساز ہو گئی اور ان کا انتقال ہوگیا۔

بشیر خان کی عمر 54 برس تھی اور وہ شادی شدہ تھے اور ان کے آٹھ بچے ہیں۔

دس اگست 1959 کو پیدا ہونیوالے بشیر خان قریشی سندھی قوم پرست تحریک کے سرکردہ رہنماؤں میں شمار کیئے جاتے تھے۔

انہوں نے طلبا سیاست میں حصہ لینے کے بعد جیئے سندھ قومی محاذ پارٹی کے پلیٹ فارم سے قومپرست سیاست میں متحرک کردار ادا کیا۔

بشیر قریشی نے اپنے مبینہ قتل سے پہلے دارالحکومت کراچی میں ‘سندھ مارچ’ کے نام سے ایک تاریخی مارچ کی قیادت کی تھی جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی تھیں۔

بشیر خان ضلع لاڑکانہ کے رتو ڈیرو کے ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔

ان کی والد چھوٹے کاروباری شخصیت تھے۔ وہ اپنے قصبے میں آٹا پیسنے کی چکی چلاتے تھے۔

بشیر خان اپنی نوجوانی اور طالب علمی کے دور سے ہی جی ایم سید کے جئے سندھ تحریک سے وابستہ ہو گئے تھے اور ان کا زیادہ تر وقت جی ایم سید کے گاؤں سن میں ہی گزرتا تھا۔

زرعی یونیورسٹی کا طالب علم ہونے کے باوجود وہ قوم پرست سیاست میں سیاست میں غیر معمولی دلچسپی رکھتے تھے اسی وجہ سے وہ اپنی تعلیم بھی مکمل نہیں کر سکے تھے۔

ان کی برسی کے موقع پر سوشل میڈیا صارفین نے انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں دھرتی کا حقیقی وارث قرار دیا۔