سندھ میں ماحولیاتی تبدیلیاں: جی این ایم آئی کے تحت سبز جرنلزم فیلوشپ کا اغاز

ماحولیاتی اور موسمیاتی تغیر کے ماہرین نے سندھ سمیت پاکستان بھر میں پھیلنے والی ماحولیاتی و موسمی آلودگی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اب بھی حکومت سمیت عوام کلائمنٹ چینج کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تو مزید سیلاب، خشک سالی اور بیماریاں پھیلیں گی۔

ماہرین نے ماحولیاتی اور موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کا اظہار صوبائی دارالحکومت کراچی میں ہونے والی تربیتی ورکشاپ میں کیا۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ صوبائی دارلحکومت کراچی بے ہنگم طور پر بڑھتے ہوئے شہر کی حیثیت سے صاف پانی کی فراہمی اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے بوسیدہ نظام جیسی وجوہات کے باعث اہم ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ شہر کی بڑھتی ہوئی آبادی اور تیزی سے صنعتکاری ماحولیاتی مسائل کو بڑھا رہی ہے، جس سے صحت عامہ اور ماحولیات کے تحفظ کو خطرات لاحق ہیں۔

ماہرین نے سندھ سمیت پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے درپیش مسائل اور تحقیقاتی رپورٹنگ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کلائمیٹ چینج کے تمام پہلوؤں پر رپورٹنگ پر زور دیا۔

صوبائی دارالحکومت کراچی میں امریکی محکمہ خارجہ کے تعاون سے گلوبل نیبر ہوڈ فار میڈیا انوویشن (جی این ایم آئی) کے زیر اہتمام سبز جرنلزم انوائرمنٹل رپورٹنگ کی ٹریننگ میں جی این ایم آئی کے جنرل سیکرٹری سید مسعود رضا نے کہا کہ “تحقیقاتی اور ڈیٹا پر مبنی صحافت پاکستان کے ماحولیاتی رپورٹنگ کے لیے ناگزیر ہے، جو انسانوں سے متعلق اہم مسائل کو اجاگر کرنے اور احتساب یقینی بنانے کے لیے انتہائی اہم ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ “اخلاقی اصولوں کو اپنانا ماحولیاتی رپورٹنگ کے لیے انتہائی اہم ہے، جو صحافت کے اعلی معیارکو برقرار رکھتے ہوئے سچائی اور درستی کی تلاش میں صحافیوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔

دو روزہ ٹریننگ سے خطاب کرتے ہوئے محکمہ وائلڈ لائف سندھ کے چیف کنزرویٹر جاوید مہر احمد نے عوام کو ماحولیاتی مسائل سے آگاہ کرنے میں باخبر اور مستند صحافیوں کے اہم کردار پر زور دیا، انہوں نے ماحولیاتی معاملات کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے جغرافیہ اور بشریات جیسے موضوعات کی جامع تفہیم کی اہمیت پر زور دیا۔

جاوید مہر نے ماحولیاتی اور حیاتیاتی تنوع کے مسائل کے درمیان پیچیدہ روابط سمجھنے کے لیے کثیر الموضوعاتی نکتہ نظر کی بھی وضاحت کی۔

سینیئر ماحولیاتی صحافی عافیہ سلام کی سربراہی میں منعقد ہونے والی اس تربیتی نشست کا مقصد مڈ کرئیر صحافیوں، ڈیجیٹل کانٹینٹ تیار کرنے والوں اور ڈاکیومنٹری پروڈیوسرز کو بااختیار بنانا ہے جو مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر آب و ہوا سے متعلق رپورٹنگ میں فعال طور پر مصروف ہیں۔

اس جامع پروگرام میں ماحولیات کی سائنس سمجھنے، آب و ہوا اور ماحول کے درمیان فرق، اعداد و شمار پر مبنی اور تحقیقاتی اسٹوری کی تیاری، ڈیجیٹل اسٹوری ٹیلنگ کی تکنیک اور کانٹینٹ کے پھیلاؤ کے لیے مربوط حکمت عملی جیسے موضوعات کا احاطہ کیا گیا۔

تربیتی ورک شاپ میں شامل شرکا کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے لرننگ ایکٹیوٹی بھی شامل کی گئی، جس میں ان کی معمول کی رپورٹنگ میں ماحولیاتی نکتہ نظر شامل کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

پروگرام میں موبائل جرنلزم کے ایکسپرٹ ایاز خان اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور مونیٹائزیشن کے ماہر حسن میر سمیت اس شعبے کے معروف ماہرین کے سیشنز شامل تھے، سبز جرنلزم کے فیلوز نے ان کے تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کئی سوالات پوچھے جن میں ڈیجیٹل نیوز اسٹارٹ اپ اور مارکیٹنگ کی حکمت عملی کے بارے میں سیکھنے کے ساتھ ساتھ ، ماحولیاتی رپورٹنگ کے لیے ذاتی ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارمز تیار کرنا یا موجودہ پلیٹ فارمز کو مزید بہتر بنانا تھا۔

تربیتی نشست میں ڈان، سماء ٹی وی، جنگ نیوز، اے آر وائی نیوز، جیو نیوز، آج ٹی وی، نیو ٹی وی، 24 نیوز، ریڈیو پاکستان، سوچ میڈیا، ڈائیلاگ پاکستان، سندھ ایکسپریس نیوز، گوادر اور دیگر فری لانس صحافیوں اور فلم سازوں سمیت کراچی کے نامور میڈیا ہاؤسز سے تعلق رکھنے والے صحافیوں اور دیگر افراد نے شرکت کی۔