ٹنڈو الہ یار میں زیر زمین پینے کا پانی زہریلا بن گیا، حکومتی آر او پلانٹس فعال نہ ہو سکے
سندھ کے دیگر علاقوں اور شہروں کی طرح ضلع ٹنڈو الہ یار میں بھی زیر زمین پینے کا پانی مضر صحت بن گیا جب کہ حکومت سندھ کی جانب سے لگائے گئے آر او پلانٹ تاحال فعال نہیں کیے جا سکے۔
ضلع بھر کا زیر زمین پینے کا 70 فیصد پانی مضر صحت اور زہریلا بن چکا ہے اور پانی کے استعمال سے بچوں، خواتین اور بزرگ افراد میں پیٹ اور سانس کی مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں۔
زیر زمین پینے کے پانی کے خراب ہو جانے کے بعد حکومت سندھ کی جانب سے ضلع بھر میں 20 کے قریب آر او پلانٹس لگائے گئے تھے لیکن ایک سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود انہیں فعال نہیں کیا جا سکا۔
پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے زیادہ تر شہری مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہیں اور اسی وجہ سے بیماریاں بھی تیزی سے پھیل رہی ہیں۔
دوسری جانب ضلع بھر کی شگر ملز بھی ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلیوں کا سبب بن رہی ہیں۔
شگر ملز انتظامیہ کی جانب سے کچرے کو درست انداز میں تلف نہ کیے جانے کی وجہ سے وہاں پر گندگی اور تعفن پھیل رہا ہے جو کہ مختلف بیماریوں کا سبب بن رہا ہے۔
ضلع بھر میں ہونے والی ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باوجود حکومت اور ماحولیاتی تحفظ پر کام کرنے والی تنظیموں نے اقدامات نہیں اٹھائے۔ٹنڈو الہ یار میں زیر زمین پینے کا پانی زہریلا بن گیا، حکومتی آر او پلانٹس فعال نہ ہوسکے۔