سندھ بھر کے آموں کے باغات میں مختلف بیماریاں پھیلنے لگیں، فصل متاثر ہونے کا خدشہ

سندھ کے مختلف علاقوں میں موجود ام کے باغات میں بیماری پھیلنے سے بڑے پیمانے پر آموں کی کاشت متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

آموں کی فصل میں بیماری پھیلنے کے انکشاف کے بعد صوبائی وزیر زراعت نے نوٹس لیتے ہوئے بیماری پر جلد از جلد کنٹرول کرنے کی ہدایات کردیں۔

وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر نے آم کے باغات میں بیماری پھیلنے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ افسران کو آم کے باغات میں پھیلنے والی بیماری کے خاتمے کےلئے فوری طور پر علاقوں میں ٹیمیں بھیجنے کی ہدایت کردی۔

انہوں نے سیکریٹری ذراعت رفیق احمد برڑو اور ڈی جی زراعت کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ آم کے باغات میں پھیلنے والی بیماری کو جلد کنٹرول کیا جائے، آم کے باغات کو لگنے والی بیماری کے خاتمے کیلئے فورن کیڑے مار اسپرے کیا جائے۔

کچھ روز قبل محکمہ زراعت نے آم کی فصل کے تحفظ کیلئے اہم ہدایات بھی جاری کی تھیں۔

محکمہ زراعت نے باغبانوں کو آم کی فصل کو مختلف بیماریوں سے بچانے کے لئے پودوں کو گھیرے میں پلاسٹک شیٹ بچھانے کا مشورہ دیا تھا ۔ اس عمل سے زمین میں موجود کیڑوں کے پروانے باہر نہیں نکل سکتے ، اس لئےجو سنڈیاں پیوپا بنانے کےلئے پودوں سے نیچے گرتی ہیں وہ بھی مٹی تک نہیں پہنچ پاتیں اور پلاسٹک شیٹ کے اوپر ہی مر جاتی ہیں جس سے آم پر بور کی مکھی کے حملے کاخدشہ نہیں رہتا۔

محکمہ زراعت کے ترجمان نے بتایا کہ پھل بننے اور نئے پتے نکلنے کے مرحلے پر بور کی مکھی کی سنڈیاں پھل کو نقصان پہنچا سکتی ہیں جس سے پھل کی بڑھوتری رک جاتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس بیماری سے پتے بھی مختلف جگہوں سے چڑ مڑ ہوجاتے ہیں، باغبان اس کیڑے کے مؤثر کنٹرول کےلئے مربوط طریقہ انسداد کی حکمت عملی اپنا کر نقصان سے بچ سکتے ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ باغبان آم کے باغات اور درختوں پر خصوصی نظر رکھیں اور اگر کسی جگہ پر بٹور والے پھول نظر آئیں تو بلا توقف انہیں سبز حالت میں ہی کاٹ کر تلف کر دیا جائے تاکہ وہ دیگر صحت مند پھولوں کو نقصان نہ پہنچا سکیں۔

باغبانوں کو مشورہ دیا گیا کہ آم کے درختوں کو ایک کلوگرام فی پودا یوریا کھاد بھی ڈالیں اور پھل کو صحت مند رکھنے کےلئے آبپاشی بھی جاری رکھیں، 10سے 14 روز کے وقفہ سے سفوفی پھپھوندی کے خلاف پھپھوند کش زہروں کا استعمال کریں تاکہ آم کی فصل کو کوئی نقصان نہ پہنچ سکے۔