اندرون سندھ- کراچی اور سندھ کس چڑیا کا نام ہے؟ یہ نفرت انگیز رویہ کیا ہے؟

اندرون سندھ ایک اصطلاح ہے جو اکثر و بیشتر مین اسٹریم میڈیا (اردو میڈیا) ، ملک کے دوسرے صوبوں کے صحافی، لکھاری، سیاست دان و عام لوگ اور صوبائی دارلحکومت کراچی میں رہنے والے مہاجر خصوصی طور پر استعمال کرتے ہیں، انہیں فالو کرتے ہوئے سندھ کے دارالخلافہ میں رہنے والی تقریبا تمام کیونٹیز بشمول سندھی ارکان اسمبلی بھی یہی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔ بلکہ کچھ تو دو قدم آگے بڑھ کر کہتے ہیں کراچی اور سندھ، جیسے کراچی سندھ کا حصہ نہ ہو۔ اس انتہائی بے تکی اور غلط بات پر تو سندھی لڑنے مرنے کو تیار ہو جاتے ہیں، اور چونکہ یہ ہے بھی زمینی حقائق کے خلاف اسی لیے ہم فی الحال اندرون سندھ کی اصطلاح پر بات کر لیتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ کراچی اور اندرون سندھ۔ تو کہنے والوں سے پوچھیے کہ اندرون سندھ کے ذیل میں کون کون سے علاقے آتے ہیں؟ حیدرآباد کو اندرون سندھ کہیں گے یا سکھر کو؟ نواب شاہ کو کہیں گے یا میرپور خاص کو؟ لاڑکانہ کو کہیں گے یا خیرپور کو؟ گھوٹکی کو اندرون سندھ کہیں گے یا ڈہرکی کو؟ سندھ کی اپنی آبادی کے حساب سے یہ سبھی بڑے شہر ہیں۔ سندھ کی ساڑھے پانچ کروڑ کی آبادی میں سے تقریباً پونے چار کروڑ افراد انہی شہروں میں آباد ہیں۔ بقیہ پونے دو کروڑ عوام کراچی میں رہتے ہیں۔ اگر ان کا موازنہ پنجاب سے نہ کریں جہاں پاکستان کی کل آبادی کا تقریباً آدھا حصہ بستا ہے تو مندرجہ بالا بڑے شہر ہی کہلائیں گے۔

پھر اسی اندرون سندھ والے نکتے پر ہمارا کہنا یہ ہے کہ، آپ اندرون پنجاب کیوں نہیں کہتے؟ ڈی جی خان، بہاولنگر، خوشاب، جھنگ، میانوالی، اٹک، حویلیاں، منڈی بہاوالدین، ویہاڑی، بورے والا، خانیوال، ساہیوال، کہروڑ پکا، سمہ سٹہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، لودھراں، سرگودھا، میاں چنوں اور چیچہ وطنی سمیت کتنے ہی ایسے شہر ہیں جنہیں اندرون پنجاب کی کیٹیگری میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ بلکہ اگر کراچی اور اندرون سندھ والا ہی کلیہ لگایا جائے تو پھر لاہور کے علاوہ سارا پنجاب اندرون پنجاب ہے۔

اس کے علاوہ آج تک اندرون بلوچستان بھی کسی نے نہیں کہا؟ اندرون خیبر پختونخوا سننے کو بھی ہمارے کان ترس رہے ہیں، تو یہ سندھ سے ہی ایسی کیا دشمنی ہے؟ اگر پسماندگی کے سبب ایسا ہے تو دیکھ لیجیے بلوچستان کے حالات اور پختونخوا کے علاقہ جات۔ سب کچھ اظہر من الشمس ہے کہ کون سا صوبہ زیادہ پسماندہ ہے۔ ہاں جس معنی میں سادہ مزاج لوگ یہ اصطلاح استعمال کرتے ہیں اس کے لیے دیہاتی سندھ یا رورل سندھ کے متبادل الفاظ موجود ہیں۔ رورل اور اربن کی تقسیم تو دنیا کے ہر ملک میں موجود ہے۔

ہمارا مقصد ہر گز یہ نہیں کہ دوسرے صوبوں کے خلاف بھڑاس نکالیں یا صوبائیت پرستی پھیلائیں۔ ہم صرف اتنا کہنا چاہتے ہیں کہ جو اصطلاح کسی اور صوبے کے لیے استعمال نہیں کی جاتی وہی اصطلاح سندھ پر کیوں تھوپ دی گئی ہے؟ اس عمل کے بہت سے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ کراچی اور سندھ یا اندرون سندھ کی تقسیم کس نے کی اور کیوں کی؟ اس سے کیا حاصل کرنے کی امید تھی؟ اس تقسیم سے سندھ کے عوام کو احساس کمتری کا شکار کیوں کیا گیا؟

بہت سے سوالات ہیں جو ان دو لفظوں کے پیچھے چھپے ہیں۔ تو کم از کم آپ خود بھی مان لیجیے اور دوسروں کو بھی منانے کی کوشش کیجیے کہ بھائی سندھ سندھ ہے۔ کراچی بھی سندھ کا حصہ ہے اور اندرون سندھ نامی کوئی بلا اس دھرتی پر موجود نہیں ہے۔ اس چنگاری پر ہمیں ابھی سے پانی ڈالنا ہو گا اس سے پہلے کہ یہ بھڑک کر آگ پکڑ لے۔

…..………………………………………………………………

یہ تحریر ابتدائی طور پر ہم سب میں شائع ہوئی تھی